ETV Bharat / state

مزاحیہ فن کار پردیپ پاگل چائے بیچنے پر مجبور

سہارنپور میں مزاحیہ فن کار پردیپ پاگل چائے کی دکان چلانے پر مجبور ہیں۔ کورونا دور میں ڈی جے اور آرکسٹرا بند ہونے سے فنکار پریشان ہیں۔ اس کے باوجود بھی ہمت نہ ہارتے ہوئے مزاحیہ فنکار پردیپ پاگل دیگر کام کو ترجیح دے کر اپنے اہل خانہ کا خرچ چلا رہے ہیں۔

author img

By

Published : Sep 5, 2020, 9:47 PM IST

Comedian Pradeep pagal forced to sell tea in the crazy Corona era
مزاحیہ فن کار پردیپ پاگل کورونا دور میں چائے بیچنے کو مجبور

کورونا دور میں لوگوں کی روزی روٹی کافی متأثر ہوئی ہے۔ جس کے سبب متعدد افراد بے روزگار ہوئے ہیں۔ سہارنپور کے رہنے والے مزاحیہ فنکار جن کا نام پردیپ پاگل ہے، آج چائے بیچنے پر مجبور ہیں۔

مزاحیہ فن کار پردیپ پاگل کورونا دور میں چائے بیچنے کو مجبور

پردیپ پاگل کبھی سہارنپور کی شان ہوا کرتے تھے۔ وہ بڑے بڑے اسٹیجوں پر لوگوں کو ہنساتے تھے لیکن آج مفلسی کی مار جھیل رہے ہیں۔ کورونا وائرس کے سبب انہیں اپنا کام بند کرنا پڑا اور کرائے کی دکان میں چائے اور کھانے پینے کا کاروبار کررہے ہیں۔ جب ہم ان سے ملاقات کرنے پہنچے تو وہ ایک چائے کی چھوٹی سی دکان میں سموسے اورپوری تلتے ہوئے نظر آئے۔

جب پردیپ پاگل سے گفتگو کی گئی تو انہو ں نے بتایا کہ انہو ں نے 1985 میں اپنے کیریئر کی شروعات کی تھی۔ مزاحیہ اسٹیجوں پر انہوں نے پنجاب، ہریانہ، اتراکھنڈ، دہلی اور کرناٹک کے بڑے بڑے اسٹیجوں پر اپنے فن کا جلوہ بکھیرا ہے۔ مزاحیہ کام کرنے کے علاوہ انہیں نقل اتارنے کا بھی شوق تھا اور ماتا رانی کے بھجن بھی گاتے تھے لیکن کورونا وائرس کے بعد اب سب کچھ بند ہوگیا ہے، تمام پروگرام ختم ہوچکے ہیں۔

پردیپ پاگل سہارنپور کے ہی رہنے والے ہیں اور کافی وقت سے یہ لوگوں کو شادی کی تقریبات میں جاکر ہنساتے تھے۔ پردیپ کے گھر میں ان کی بیوی دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ دونوں بیٹوں کی شادی ہوچکی ہے اور بیٹی کی شادی ہونا ابھی باقی ہے۔

Comedian Pradeep pagal forced to sell tea in the crazy Corona era
کلام صاحب پردیپ پاگل کے پروگرام سے کافی متأثر ہوئے تھے

پردیپ کو آج بھی یاد ہے کہ انہو ں نے راشٹرپتی بھون کے اندر جاکر بھی اس وقت کے صدرجمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے سامنے پروگرام پیش کیا تھا۔ کلام صاحب پردیپ پاگل کے پروگرام سے کافی متأثر ہوئے تھے اور انہو ں نے معلوم کیا تھا کہ تمہیں پاگل آخر کیوں کہتے ہیں تو پردیپ پاگل نے ہنستے ہوئے صدر جمہوریہ کو بتایا تھا کہ ایک مرتبہ میں ماں چنت پورنی کے دربار میں اپنا پروگرام پیش کررہے تھے جہاں پر انہیں پاگل کا اعزاز دیا گیا تھا، اسی وقت سے ان کا نام پردیپ پاگل پڑگیا تھا۔

پردیپ پاگل ان دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ وقت بہت اچھا تھا، کافی پروگرام آتے تھے، گھر کا گزر بسر اچھا ہوتا تھا، لیکن انہوں نے کورونا کے دور میں بھی ہار نہیں مانی ہے اور انہوں نے اپنی ایک چھوٹی سی چائے کی دکان کرائے پر لے رکھی ہے جہاں پر وہ چائے فروخت کرتے ہیں اور کھانے پینے کا سامان بھی فروخت کرتے ہیں۔ جس میں انہیں چار سو سے پانچ سو روپے کی آمدنی ہوتی ہے۔

پردیپ پاگل نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی فنکار کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے وقت ضرور بدلے گا، اچھا وقت زیادہ روز نہیں رہا تو برا وقت بھی زیادہ روز نہیں رہے گا۔ اچھے روز ضرور آئیں گے، کسی کو حیران اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ سبھی فنکار ہمت سے کام لیں، وقت ضرور بدل جائے گا۔

کورونا دور میں لوگوں کی روزی روٹی کافی متأثر ہوئی ہے۔ جس کے سبب متعدد افراد بے روزگار ہوئے ہیں۔ سہارنپور کے رہنے والے مزاحیہ فنکار جن کا نام پردیپ پاگل ہے، آج چائے بیچنے پر مجبور ہیں۔

مزاحیہ فن کار پردیپ پاگل کورونا دور میں چائے بیچنے کو مجبور

پردیپ پاگل کبھی سہارنپور کی شان ہوا کرتے تھے۔ وہ بڑے بڑے اسٹیجوں پر لوگوں کو ہنساتے تھے لیکن آج مفلسی کی مار جھیل رہے ہیں۔ کورونا وائرس کے سبب انہیں اپنا کام بند کرنا پڑا اور کرائے کی دکان میں چائے اور کھانے پینے کا کاروبار کررہے ہیں۔ جب ہم ان سے ملاقات کرنے پہنچے تو وہ ایک چائے کی چھوٹی سی دکان میں سموسے اورپوری تلتے ہوئے نظر آئے۔

جب پردیپ پاگل سے گفتگو کی گئی تو انہو ں نے بتایا کہ انہو ں نے 1985 میں اپنے کیریئر کی شروعات کی تھی۔ مزاحیہ اسٹیجوں پر انہوں نے پنجاب، ہریانہ، اتراکھنڈ، دہلی اور کرناٹک کے بڑے بڑے اسٹیجوں پر اپنے فن کا جلوہ بکھیرا ہے۔ مزاحیہ کام کرنے کے علاوہ انہیں نقل اتارنے کا بھی شوق تھا اور ماتا رانی کے بھجن بھی گاتے تھے لیکن کورونا وائرس کے بعد اب سب کچھ بند ہوگیا ہے، تمام پروگرام ختم ہوچکے ہیں۔

پردیپ پاگل سہارنپور کے ہی رہنے والے ہیں اور کافی وقت سے یہ لوگوں کو شادی کی تقریبات میں جاکر ہنساتے تھے۔ پردیپ کے گھر میں ان کی بیوی دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ دونوں بیٹوں کی شادی ہوچکی ہے اور بیٹی کی شادی ہونا ابھی باقی ہے۔

Comedian Pradeep pagal forced to sell tea in the crazy Corona era
کلام صاحب پردیپ پاگل کے پروگرام سے کافی متأثر ہوئے تھے

پردیپ کو آج بھی یاد ہے کہ انہو ں نے راشٹرپتی بھون کے اندر جاکر بھی اس وقت کے صدرجمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے سامنے پروگرام پیش کیا تھا۔ کلام صاحب پردیپ پاگل کے پروگرام سے کافی متأثر ہوئے تھے اور انہو ں نے معلوم کیا تھا کہ تمہیں پاگل آخر کیوں کہتے ہیں تو پردیپ پاگل نے ہنستے ہوئے صدر جمہوریہ کو بتایا تھا کہ ایک مرتبہ میں ماں چنت پورنی کے دربار میں اپنا پروگرام پیش کررہے تھے جہاں پر انہیں پاگل کا اعزاز دیا گیا تھا، اسی وقت سے ان کا نام پردیپ پاگل پڑگیا تھا۔

پردیپ پاگل ان دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ وقت بہت اچھا تھا، کافی پروگرام آتے تھے، گھر کا گزر بسر اچھا ہوتا تھا، لیکن انہوں نے کورونا کے دور میں بھی ہار نہیں مانی ہے اور انہوں نے اپنی ایک چھوٹی سی چائے کی دکان کرائے پر لے رکھی ہے جہاں پر وہ چائے فروخت کرتے ہیں اور کھانے پینے کا سامان بھی فروخت کرتے ہیں۔ جس میں انہیں چار سو سے پانچ سو روپے کی آمدنی ہوتی ہے۔

پردیپ پاگل نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی فنکار کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے وقت ضرور بدلے گا، اچھا وقت زیادہ روز نہیں رہا تو برا وقت بھی زیادہ روز نہیں رہے گا۔ اچھے روز ضرور آئیں گے، کسی کو حیران اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ سبھی فنکار ہمت سے کام لیں، وقت ضرور بدل جائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.