ETV Bharat / jammu-and-kashmir

وادی کشمیر میں 11 فیصد سے زائد لوگ نفسیاتی تکالیف میں مبتلا

جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت بھی ضروری ہے۔ ہر سال 10 اکتوبر کو نفسیاتی بیماریوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 2 hours ago

وادی کشمیر میں 11 فیصد سے زائد لوگ نفسیاتی تکالیف میں مبتلا
وادی کشمیر میں 11 فیصد سے زائد لوگ نفسیاتی تکالیف میں مبتلا (Etv bharat)

سرینگر: کام سے متعلق تناؤ، آج کل کے صحت کے عوامل اور دیگر ذاتی مسائل کی وجہ سے تناؤ کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ وادی کشمیر میں بھی نفسیاتی امراض میں دن بدن اضافہ ہورہا یے نہ صرف بڑے بلکہ نوجوان اور بچے بھی ڈیپریشن، اینگزئٹی، چڑچڑا پن اور دیگر ذہنی بیماریوں سے جوج رہے ہیں ایسے میں جموں و کشمیر میں دماغی صحت بھی سب سے بڑا مسلہ بنتا جارہا ہے۔

جرنل آف فیملی میڈیسن اینڈ پرائمری کیئر کی ایک تازہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ جموں وکشمیر میں 11.3 فیصد لوگ جن کی عمریں 18 سے 40 برس 50 برس سے زائد ہیں نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ ان میں 12.9 فیصد خواتین جبکہ 8.4 فیصد مرد شامل ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ذہنی دباؤ، اینزیٹی اور بے چینی جسیے نفسیاتی تکالیف سے جوج رہے افراد میں بیشتر والدین سے علحیدہ زندگی گزار رہے ہیں جبکہ 33 فیصد جوائنٹ اور 2 فیصد افراد اپنے والدین کے ساتھ رہ رہے ہیں۔

سال 2019 کے بعد کشمیر میں ذہنی صحت سے متعلق ایک سروے رپورٹ سامنے لایا گیا جس میں کہا گیا کہ کشمیر میں 37 فیصد مرد اور 50 فیصد خواتین اس بیماری سے جوج رہی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ وادی میں ہر 5 افراد میں سے ایک شخص کو پی ٹی ایس ٹی یعنی پوسٹ ٹرامک سینڈروم کی علامتیں پائی جاتی ہیں۔وہیں 6 فیصد لوگوں میں پی ٹی ایس ڈی پایا گیا۔

بھارت میں ذہنی امراض کی شرح 7.3 فیصد ہے جبکہ ملک کی 12 ریاستوں اور 6 یوٹیز میں یہ شرح تعداد 13.7 فیصد بتائی جارہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت( ڈبیلو ایچ او) کے اعدادو شمار اس حوالے سے کافی پریشان کن ہیں کہ دنیا بھر میں تقریبا ایک ارب لوگ ذہنی امراض کی کسی نہ کسی قسم کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ وہیں ایک سروے کے مطابق چار لوگوں میں سے ایک شخص ذہنی بیماری کا شکار ہو سکتا ہے۔

ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ ذہنی طور پر صحت مند ہونا اتنا ہی ضروری ہے جنتا کہ جسمانی طور پر صحت مند ہونا ہے۔ لیکن یہ دیکھنے میں آیا کہ بیشتر لوگ اپنے جسمانی صحت پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں بہ نسبت کہ دماغی صحت کے۔ یہ بات بھی درست ہے کہ ہمارا جسم جتنا صحت مند ہوگا اتنے ہی بہتر انداز ہم اپنی زندگی گزار سکتے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے اگر ہمارا ذہن کمزور ہے تو ہم آگے بڑھنے یا اپنے اچھے مستقبل کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

صحت مند جسم کے ساتھ ساتھ صحت مند دماغ کا ہونا بھی بہت ضروری ہے۔لیکن اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بعض اوقات ذہنی مایوسی ہمارے کنڑول میں نہیں ہوتی۔ ہماری زندگی میں آنے والی پریشانیاں ہماری ذہنی صحت کو بہت متاثر کرتی ہیں۔ جس کی وجہ ہم مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔ جب تک ذہنی صحت صحیح طریقے سے بحال نہیں ہوتی تب تک ہماری جسمانی صحت بھی بحال نہیں ہوسکتی۔ ذہن کمزور ہونے کی وجہ سے ہم روزمرہ کی سرگرمیاں بھی ٹھیک طریقے سے سرانجام نہیں دے پاتے۔اگر ہم جسمانی صحت کے ساتھ دماغی صحت بھی اچھی رکھیں گے تب ہی ہم خوشگوار اور اچھی زندگی بسر کر سکیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ ہر سال 10 اکتوبر کو نفسیاتی بیماریوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور ہر سال اس دن کے حوالے سے ایک مرکزی موضوع یا تھیم فراہم کیا جاتا ہے جس کی روشنی میں مختلف تقاریب اور سرگرمیاں ترتیب دی جاتی ہیں اور ذہنی صحت کی اہمیت کے علاوہ مخلتف نفسیاتی تکالیف سے متعلق لوگوں کو آگہی بھی فراہم کی جاتی ہے۔

سرینگر: کام سے متعلق تناؤ، آج کل کے صحت کے عوامل اور دیگر ذاتی مسائل کی وجہ سے تناؤ کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ وادی کشمیر میں بھی نفسیاتی امراض میں دن بدن اضافہ ہورہا یے نہ صرف بڑے بلکہ نوجوان اور بچے بھی ڈیپریشن، اینگزئٹی، چڑچڑا پن اور دیگر ذہنی بیماریوں سے جوج رہے ہیں ایسے میں جموں و کشمیر میں دماغی صحت بھی سب سے بڑا مسلہ بنتا جارہا ہے۔

جرنل آف فیملی میڈیسن اینڈ پرائمری کیئر کی ایک تازہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ جموں وکشمیر میں 11.3 فیصد لوگ جن کی عمریں 18 سے 40 برس 50 برس سے زائد ہیں نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ ان میں 12.9 فیصد خواتین جبکہ 8.4 فیصد مرد شامل ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ذہنی دباؤ، اینزیٹی اور بے چینی جسیے نفسیاتی تکالیف سے جوج رہے افراد میں بیشتر والدین سے علحیدہ زندگی گزار رہے ہیں جبکہ 33 فیصد جوائنٹ اور 2 فیصد افراد اپنے والدین کے ساتھ رہ رہے ہیں۔

سال 2019 کے بعد کشمیر میں ذہنی صحت سے متعلق ایک سروے رپورٹ سامنے لایا گیا جس میں کہا گیا کہ کشمیر میں 37 فیصد مرد اور 50 فیصد خواتین اس بیماری سے جوج رہی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ وادی میں ہر 5 افراد میں سے ایک شخص کو پی ٹی ایس ٹی یعنی پوسٹ ٹرامک سینڈروم کی علامتیں پائی جاتی ہیں۔وہیں 6 فیصد لوگوں میں پی ٹی ایس ڈی پایا گیا۔

بھارت میں ذہنی امراض کی شرح 7.3 فیصد ہے جبکہ ملک کی 12 ریاستوں اور 6 یوٹیز میں یہ شرح تعداد 13.7 فیصد بتائی جارہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت( ڈبیلو ایچ او) کے اعدادو شمار اس حوالے سے کافی پریشان کن ہیں کہ دنیا بھر میں تقریبا ایک ارب لوگ ذہنی امراض کی کسی نہ کسی قسم کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ وہیں ایک سروے کے مطابق چار لوگوں میں سے ایک شخص ذہنی بیماری کا شکار ہو سکتا ہے۔

ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ ذہنی طور پر صحت مند ہونا اتنا ہی ضروری ہے جنتا کہ جسمانی طور پر صحت مند ہونا ہے۔ لیکن یہ دیکھنے میں آیا کہ بیشتر لوگ اپنے جسمانی صحت پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں بہ نسبت کہ دماغی صحت کے۔ یہ بات بھی درست ہے کہ ہمارا جسم جتنا صحت مند ہوگا اتنے ہی بہتر انداز ہم اپنی زندگی گزار سکتے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے اگر ہمارا ذہن کمزور ہے تو ہم آگے بڑھنے یا اپنے اچھے مستقبل کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

صحت مند جسم کے ساتھ ساتھ صحت مند دماغ کا ہونا بھی بہت ضروری ہے۔لیکن اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بعض اوقات ذہنی مایوسی ہمارے کنڑول میں نہیں ہوتی۔ ہماری زندگی میں آنے والی پریشانیاں ہماری ذہنی صحت کو بہت متاثر کرتی ہیں۔ جس کی وجہ ہم مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔ جب تک ذہنی صحت صحیح طریقے سے بحال نہیں ہوتی تب تک ہماری جسمانی صحت بھی بحال نہیں ہوسکتی۔ ذہن کمزور ہونے کی وجہ سے ہم روزمرہ کی سرگرمیاں بھی ٹھیک طریقے سے سرانجام نہیں دے پاتے۔اگر ہم جسمانی صحت کے ساتھ دماغی صحت بھی اچھی رکھیں گے تب ہی ہم خوشگوار اور اچھی زندگی بسر کر سکیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ ہر سال 10 اکتوبر کو نفسیاتی بیماریوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور ہر سال اس دن کے حوالے سے ایک مرکزی موضوع یا تھیم فراہم کیا جاتا ہے جس کی روشنی میں مختلف تقاریب اور سرگرمیاں ترتیب دی جاتی ہیں اور ذہنی صحت کی اہمیت کے علاوہ مخلتف نفسیاتی تکالیف سے متعلق لوگوں کو آگہی بھی فراہم کی جاتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.