کانپور میں ہولی کا تہوار منفرد انداز میں منایا جاتا ہے۔ یہاں ہولی کا تہوار ہندو اور مسلمان مل کر کھیلتے اور مناتے ہیں۔ جس کی نظیر مسلم اکثریتی علاقے میں دیکھنے کو ملتی ہے جہاں ایک اکیلا ہندو خاندان رہتا ہے مگر باقی علاقے کے سارے مسلمان اس کے ساتھ کھڑے ہو کر ہولیکا دہن کرتے ہیں مٹھائیاں تقسیم کرتے ہیں اور ایک دوسرے سے گلے مل کر محبت کا پیغام عام کرتے ہیں۔
کانپور کا بیکن بنچ کا علاقہ جہاں حضرت دادا میاں کا چوراھا پر پمّی گپتا کا خاندان کئی سو برسوں سے رہتا آرہا ہے، بیکن گنج کے اس علاقے میں ہندو اور مسلمانوں کے کتنے خاندان رہتے تھے ان کا شمار کرنا مشکل ہے، لیکن وقت کے تھپیڑے اور سیاست کی نظر لگ جانے سے اس علاقے میں بھی قومی تفریق بڑھ گئی، حالانکہ مسلمانوں نے ہر ممکن کوشش کی کہ ہندو پریوار یہاں سے کہیں اور نہ منتقل ہو اور ساتھ میں ره کر قومی یکجہتی کی مثال بنے رہیں لیکن وقت کی کروٹ نے لوگوں کو مجبور کردیا۔
آج پُمی گپتا کا ایک ہی خاندان ہے جو اکیلا اس علاقے میں رہتا ہے لیکن مسلمانوں کی محبت کا قائل یہ پریوار اب اس علاقے کو چھوڑ کر جانے کے لیے تیار نہیں، اسے اس علاقے میں جو محبت ملتی ہے اس کا اظہار وہ اپنے الفاظوں میں بیان نہیں کر پاتے، بس اتنا ہی کہتا ہے کہ ہم جب ہولی کا تہوار مناتے ہیں تو پورے علاقے کے مسلمان ہماری اس خوشی میں امڈ پڑتے ہیں اور ہمارے ساتھ شریک ہوکر ہولی کھیلتے ہیں، ہمیں مٹھائیاں کھلاتے ہیں، ہمیں گلے لگاتے ہیں اور اپنی محبتوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں جو لافانی ہے۔
جس طرح سے پمّی گپتا کا خاندان اور بیکن گنج کے مسلمان قومی یکجہتی کی مثال پیش کر رہے ہیں اگر پورے ملک میں ایسی ہی مثال ہندو - مسلمان پیش کریں تو یہ ملک امن کا گہوارہ بن جائے گا اور جو پوری دنیا کے لیے ایک بہترین نظیر بھی ثابت ہوگا ۔