ETV Bharat / state

ابو عاصم اعظمی کو ایم آئی ایم جوائن کرنے کی دعوت - Imtiyaz Jaleel tweet

اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے پیش نظر سیاسی پارٹیوں کی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ اس دوران سوشل میڈیا پر سماجوادی پارٹی کے سینیئر رہنما ابو عاصم اعظمی اور ایم آئی ایم رکن پارلیمان امتیاز جلیل میں لفظی جنگ جاری ہے۔

War between Imtiyaz Jaleel and Abu Asim Azmi
War between Imtiyaz Jaleel and Abu Asim Azmi
author img

By

Published : Jun 29, 2021, 4:37 PM IST

اتر پردیش اسمبلی الیکشن 2022 میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کی جانب سے 100 سیٹوں پر امیدوار اتارنے کے اعلان کے بعد سے ہی سیاسی گلیاروں میں ہلچل تیز ہوگئی ہے۔

اس دوران مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کے صدر ابو عاصم اعظمی نے ٹویٹر پر ایم آئی ایم پر سخت تنقید کی۔

ابو عاصم اعظمی نے ٹویٹ کیا کہ 'صرف یوپی ہی نہیں بلکہ ملک بھر کے مسلمانوں اور سیکولر عوام کی صلاح کو نظر انداز کرتے ہوئے ایم آئی ایم کا اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں 100 سیٹوں پر امیدوار اتارنے کا فیصلہ افسوسناک ہے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

انہوں نے مزید لکھا کہ 'صرف 25 سیٹوں پر الیکشن لڑ کر بی جے پی کو یوپی میں حکومت بنانے سے روکنا ہرگز ممکن نہیں۔ اس سے سیکولر ووٹوں کا بٹوارا ہوگا۔'

ابو عاصم اعظمی کے ٹویٹ پر ایم آئی ایم کے رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے انہیں مجلس جوائن کرنے تک کی دعوت دے ڈالی۔

امتیاز جلیل نے جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ' میں اے آئی ایم آئی ایم کی جانب سے ابو عاصم بھائی کو مجلس میں شمولیت کی دعوت دیتا ہوں، ہم مل کر اتر پردیش میں اُن سبھی پارٹیوں کا مقابلہ کریں گے جو ذات پات کی سیاست کرتی ہیں مثلاً بی جے پی، کانگریس اور سماجوادی پارٹی وغیرہ۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

امتیاز جلیل نے مزید لکھا کہ 'سماجوادی پارٹی سے وفاداری کا ثبوت شاید اعظم خان ایک اچھی مثال ہیں۔ چلیئے سیکولرازم کا نقلی نقاب اتار کر ایک بار اپنوں کے لیے لڑتے ہیں۔

ان دونوں رہنماؤں کے مابین لفظی جنگ کے بعد ان حامیوں نے بھی ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے ہوئے اپنے لیڈر کی حمایت کی۔

واضح رہے کہ ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں 100 نشستوں پر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔

اویسی نے یوپی میں سال 2022 کے اسمبلی انتخابات میں اپنی پارٹی کے لئے زمین ہموار کرنے کے مقصدر سے مزید 8 پارٹیوں سے بھی ہاتھ ملایا ہے، جن میں کرشنا پٹیل کی اپنا دل، جن ادھیکاری پارٹی اور چندر شیکھرراون آزاد کی سماج پارٹی قابل ذکر ہیں، جو بظاہر مسلم، پسماندہ اور دلتوں کی کہکشاں بنتی دکھائی دیتی ہے۔

ذرائع سے موصول اطلاع کے بعد ان پارٹیوں کے ذریعہ قائم اتحاد سے اپنا دل کنارہ کشی اختیار کرنے والی ہے اور خبروں کے مطابق بی جے پی سے اس کی ڈیل مثبت راستے پر ہے۔

امکانات ہیں کہ پارٹی کے صدر کرشنا پٹیل کو یوپی قانون ساز کونسل کا رکن بنادیا جائے۔گذشتہ سال ماہ اکتوبر میں بہار اسمبلی کے منعقد ہونے والے انتخابات میں مسلمی اکثریتی علاقوں میں ایم آئی ایم کی خاطر خواہ کامیابی نے ایم آئی ایم کے حوصلہ بلند کردئیے ہیں اور اب وہ یوپی میں پوری طاقت سے انتخابی میدان تیار کرنے میں مصروف عمل ہے۔

ذرائع کے مطابق ایم آئی ایم، بی ایس پی اور ایس بی ایس پی کے اشتراک سے ممکنہ بھاگیہ دار مورچہ اعظم گڑھ اور اس سے ملحقہ اضلاع میں مین اپوزیشن سماج وادی پارٹی(ایس پی) کو بھاری نقصان پہنچا سکتا ہے۔سماج وادی پارٹی کے بارے میں بھی عام خیال ہے کہ ملسم اور پسماندہ اور مسلم آبادی ہی اس کا اصل ووٹ بینک ہے جس میں بھاگیہ دار مورچہ سیندھ ماری کرسکتا ہے۔

اتر پردیش اسمبلی الیکشن 2022 میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کی جانب سے 100 سیٹوں پر امیدوار اتارنے کے اعلان کے بعد سے ہی سیاسی گلیاروں میں ہلچل تیز ہوگئی ہے۔

اس دوران مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کے صدر ابو عاصم اعظمی نے ٹویٹر پر ایم آئی ایم پر سخت تنقید کی۔

ابو عاصم اعظمی نے ٹویٹ کیا کہ 'صرف یوپی ہی نہیں بلکہ ملک بھر کے مسلمانوں اور سیکولر عوام کی صلاح کو نظر انداز کرتے ہوئے ایم آئی ایم کا اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں 100 سیٹوں پر امیدوار اتارنے کا فیصلہ افسوسناک ہے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

انہوں نے مزید لکھا کہ 'صرف 25 سیٹوں پر الیکشن لڑ کر بی جے پی کو یوپی میں حکومت بنانے سے روکنا ہرگز ممکن نہیں۔ اس سے سیکولر ووٹوں کا بٹوارا ہوگا۔'

ابو عاصم اعظمی کے ٹویٹ پر ایم آئی ایم کے رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے انہیں مجلس جوائن کرنے تک کی دعوت دے ڈالی۔

امتیاز جلیل نے جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ' میں اے آئی ایم آئی ایم کی جانب سے ابو عاصم بھائی کو مجلس میں شمولیت کی دعوت دیتا ہوں، ہم مل کر اتر پردیش میں اُن سبھی پارٹیوں کا مقابلہ کریں گے جو ذات پات کی سیاست کرتی ہیں مثلاً بی جے پی، کانگریس اور سماجوادی پارٹی وغیرہ۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

امتیاز جلیل نے مزید لکھا کہ 'سماجوادی پارٹی سے وفاداری کا ثبوت شاید اعظم خان ایک اچھی مثال ہیں۔ چلیئے سیکولرازم کا نقلی نقاب اتار کر ایک بار اپنوں کے لیے لڑتے ہیں۔

ان دونوں رہنماؤں کے مابین لفظی جنگ کے بعد ان حامیوں نے بھی ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے ہوئے اپنے لیڈر کی حمایت کی۔

واضح رہے کہ ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں 100 نشستوں پر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔

اویسی نے یوپی میں سال 2022 کے اسمبلی انتخابات میں اپنی پارٹی کے لئے زمین ہموار کرنے کے مقصدر سے مزید 8 پارٹیوں سے بھی ہاتھ ملایا ہے، جن میں کرشنا پٹیل کی اپنا دل، جن ادھیکاری پارٹی اور چندر شیکھرراون آزاد کی سماج پارٹی قابل ذکر ہیں، جو بظاہر مسلم، پسماندہ اور دلتوں کی کہکشاں بنتی دکھائی دیتی ہے۔

ذرائع سے موصول اطلاع کے بعد ان پارٹیوں کے ذریعہ قائم اتحاد سے اپنا دل کنارہ کشی اختیار کرنے والی ہے اور خبروں کے مطابق بی جے پی سے اس کی ڈیل مثبت راستے پر ہے۔

امکانات ہیں کہ پارٹی کے صدر کرشنا پٹیل کو یوپی قانون ساز کونسل کا رکن بنادیا جائے۔گذشتہ سال ماہ اکتوبر میں بہار اسمبلی کے منعقد ہونے والے انتخابات میں مسلمی اکثریتی علاقوں میں ایم آئی ایم کی خاطر خواہ کامیابی نے ایم آئی ایم کے حوصلہ بلند کردئیے ہیں اور اب وہ یوپی میں پوری طاقت سے انتخابی میدان تیار کرنے میں مصروف عمل ہے۔

ذرائع کے مطابق ایم آئی ایم، بی ایس پی اور ایس بی ایس پی کے اشتراک سے ممکنہ بھاگیہ دار مورچہ اعظم گڑھ اور اس سے ملحقہ اضلاع میں مین اپوزیشن سماج وادی پارٹی(ایس پی) کو بھاری نقصان پہنچا سکتا ہے۔سماج وادی پارٹی کے بارے میں بھی عام خیال ہے کہ ملسم اور پسماندہ اور مسلم آبادی ہی اس کا اصل ووٹ بینک ہے جس میں بھاگیہ دار مورچہ سیندھ ماری کرسکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.