اسپیشل سیکریٹری اقلیتی فلاح و بہبود اور وقف شیوکانت دویویدی کی صدارت میں یہ کمیٹی 15 دن میں اپنی جانچ رپورٹ حکومت کو سونپے گی۔
ڈی ایم ڈاکٹر آدرش سنگھ نے ٹویٹ کے ذریعے اطلاع دی کہ رام سنیہی گھاٹ تحصیل احاطہ کے معاملے میں سرکاری املاک پر غیرقانونی طریقے سے تعمیرات کرنے اور اس سلسلے میں فرضی ریکارڈ کی بنیاد پر رجسٹریشن کرائے جانے کی سرکاری سطح پر تین رکنی جانچ کمیٹی تشکیل دی ہے۔
اقلیتی فلاح و بہبود اور وقف ڈپارٹمنٹ کے اسپیشل سیکریٹری شیوکانت دویویدی کی صدارت میں اقلیتی فلاح و بہبود لکھنؤ ڈویژن کے ڈپٹی ڈائریکٹر راہل گپتا اور اقلیتی فلاح و بہبود ایودھیا ڈویژن کے ڈپٹی ڈائریکٹر اس معاملے کی جانچ کریں گے اور 15 دن میں جانچ رپورٹ سونپیں گے۔
غورطلب ہے کہ الہٰ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست میں 2011 کے بعد تعمیر کردہ غیر قانونی مذہبی مقامات کو فوری طور پر ہٹادیا جائے اور 2011 کے پہلے کی تعمیرات کو منتظمین کسی دوسری جگہ پر منتقل کر کے تعمیر کرائیں۔ اس کے بعد سے ہی انتظامیہ مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
مرادآباد-بارہ بنکی کی مسجد پر کیا بولے مختلف اداروں کے ذمہ داران
اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بارہ بنکی ضلع انتظامیہ نے تحصیل رام سنیہی گھاٹ کے احاطے میں واقع قدیم مسجد کو گزشتہ دو شنبہ کی دیر رات منہدم کر دیا اور اس کا ملبہ مختلف دریاؤں میں بہا دیا۔