ETV Bharat / state

ایودھیا: مسجد اراضی پر دعویٰ، ٹرسٹ کا رد عمل - عرضی پر عدالت میں 8 فروری کو سماعت ہونے کا امکان

ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لئے سنی مرکزی وقف بورڈ کو ریاستی حکومت کی جانب سے 5 ایکڑ اراضی دی گئی ہے جس کے خلاف لکھنؤ ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کرکے اس زمین کا مالک ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

ایودھیا: مسجد اراضی کا مالک ہونے کا دعویٰ
ایودھیا: مسجد اراضی کا مالک ہونے کا دعویٰ
author img

By

Published : Feb 5, 2021, 6:25 PM IST

اترپردیش کے لکھنؤ ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لئے جو اراضی سنی مرکزی وقف بورڈ کو دی گئی ہے، اسے منسوخ کیا جائے۔ اس عرضی پر عدالت میں 8 فروری کو سماعت ہونے کا امکان ہے۔

اس تعلق سے انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین نے اپنے بیان میں کہا کہ 9 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ مرکزی حکومت یا ریاستی حکومت سنی سینٹرل وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ اراضی مہیّا کرائے اس کے بعد سنی وقف بورڈ کو ایودھیا کے دھنی پور گاؤں میں زمین دی گئی تھی۔

ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین نے کہا کہ ”ہمیں نہیں لگتا کہ حکومت يا انتظامیہ ہمیں کوئی ایسی زمین دے گی، جس پر پہلے سے کوئی حقدار ہوں۔”

ویڈیو
انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین نے کہا کہ ”امید ہے کہ 8 فروری کو اس پر سماعت ہوگی” اور ہائی کورٹ کی جو بھی ہدایت ہوگی، ہم اس پر عمل کریں گے لیکن ہمیں نہیں لگتا کہ زمین کے مالکانہ پر کوئی مسئلہ ہوگا۔ سپریم کورٹ 9 نومبر 2019 کے فیصلے کے مطابق 'دھنی پور میں مسجد کی تعمیر کے لئے سنی سینٹرل وقف بورڈ کو اراضی الاٹ کر دی گئی ہے لیکن رانی کپور پنجابی اور رما رانی پنجابی نے خود کو اس زمین کا مالک بتایا ہے۔مزید پڑھیں:

ایودھیا مسجد اراضی پر دہلی کی دو بہنوں نے ملکیت کا دعویٰ کیا

واضح رہے کہ اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے 2.77 ایکڑ متنازع اراضی کو 'رام للا وراجمان' کے حق میں دیا تھا۔

ساتھ ہی انہوں نے مرکزی حکومت کو ایودھیا میں ہی مسجد کی تعمیر کے لئے یوپی سنی وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ اراضی الاٹ کرنے کی ہدایت دی تھی۔


قابل ذکر ہے کہ ٹرسٹ، دھنی پور میں مسجد کے علاوہ ہسپتال، میوزیم، کمیونٹی کجن بھی بنائے گا۔

اترپردیش کے لکھنؤ ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لئے جو اراضی سنی مرکزی وقف بورڈ کو دی گئی ہے، اسے منسوخ کیا جائے۔ اس عرضی پر عدالت میں 8 فروری کو سماعت ہونے کا امکان ہے۔

اس تعلق سے انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین نے اپنے بیان میں کہا کہ 9 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ مرکزی حکومت یا ریاستی حکومت سنی سینٹرل وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ اراضی مہیّا کرائے اس کے بعد سنی وقف بورڈ کو ایودھیا کے دھنی پور گاؤں میں زمین دی گئی تھی۔

ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین نے کہا کہ ”ہمیں نہیں لگتا کہ حکومت يا انتظامیہ ہمیں کوئی ایسی زمین دے گی، جس پر پہلے سے کوئی حقدار ہوں۔”

ویڈیو
انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین نے کہا کہ ”امید ہے کہ 8 فروری کو اس پر سماعت ہوگی” اور ہائی کورٹ کی جو بھی ہدایت ہوگی، ہم اس پر عمل کریں گے لیکن ہمیں نہیں لگتا کہ زمین کے مالکانہ پر کوئی مسئلہ ہوگا۔ سپریم کورٹ 9 نومبر 2019 کے فیصلے کے مطابق 'دھنی پور میں مسجد کی تعمیر کے لئے سنی سینٹرل وقف بورڈ کو اراضی الاٹ کر دی گئی ہے لیکن رانی کپور پنجابی اور رما رانی پنجابی نے خود کو اس زمین کا مالک بتایا ہے۔مزید پڑھیں:

ایودھیا مسجد اراضی پر دہلی کی دو بہنوں نے ملکیت کا دعویٰ کیا

واضح رہے کہ اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے 2.77 ایکڑ متنازع اراضی کو 'رام للا وراجمان' کے حق میں دیا تھا۔

ساتھ ہی انہوں نے مرکزی حکومت کو ایودھیا میں ہی مسجد کی تعمیر کے لئے یوپی سنی وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ اراضی الاٹ کرنے کی ہدایت دی تھی۔


قابل ذکر ہے کہ ٹرسٹ، دھنی پور میں مسجد کے علاوہ ہسپتال، میوزیم، کمیونٹی کجن بھی بنائے گا۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.