سہارنپور: ملک کے عظیم علمی دانش گاہ دارالعلوم دیوبند کے خلاف اطفال کمیشن کی جانب سے اترپردیش حکومت کو نوٹس جاری Children's Commission Issues Notice to Darul Uloom Deoband کیا گیا ہے۔
کمیشن نے یوپی حکومت کو جاری نوٹس میں دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر موجود کچھ فتوے کو ملکی قوانین کے خلاف قرار دیتے ہوئے کارروائی کرنے اور مذکورہ مواد کو ویب سائٹ سے ہٹانے کی ہدایت دی ہے۔
اس سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی نے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے ہمیں کوئی نوٹس موصول نہیں ہوئی ہے۔ نوٹس ملنے کے بعد جائزہ لیکر قانونی جواب دیا جائیگا۔
اطلاعات کے مطابق حقوق اطفال کا حوالہ دیتے ہوئے ایک شکایت کنندہ نے دار الافتاء کے کچھ فتویٰ کو غیر قانونی بتاتے ہوئے اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع کر دی ہے۔ اسی ضمن میں ’نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس‘(این سی پی سی آر)نے اس شکایت کے نتیجہ میں یوپی کے چیف سکریٹری اور سہارنپور کے ضلع مجسٹریٹ کو ایک وضاحتی خط جاری کرکے کہا ہے کہ اس قسم کے فتاویٰ ملک کے قانون کے منافی ہیں، اس پر نوٹس لیا جانا چاہئے۔
شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا ہے کہ دار العلوم دیوبند کہتا ہے کہ بچہ گود لینا غیر قانونی نہیں ہے، لیکن شریعت اسلامی کی روشنی میں گود لیا بچہ وراثت میں حقدار نہیں ہوگا اور بعد بلوغت اس سے شرعی پردہ بھی ضروری ہوگا۔
کمیشن نے کہا ہے کہ یہ قانون کے ذریعہ طے شدہ ضابطوں کی خلاف ورزی ہے، کمیشن نے سہارنپور کے ضلع مجسٹریٹ کو بھی اس سلسلے میں نوٹس بھیج کر کارروائی کرنے کی ہدایت Children's commission issued notice to Uttar Pradesh government دی ہے۔
اس تعلق سے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی نے کہا کہ ہنوز کمیشن یا ضلع انتظامیہ کی جانب سے اس سلسلہ میں کوئی نوٹس دارالعلوم کو موصول نہیں ہوئی ہے، اس لئے ادارہ اس پر کوئی حتمی تبصرہ نہیں کرسکتا، نوٹس مل جانے کے بعد اس کے مشمولات پر دستورہند اور مذہبی آزادی کی روشنی میں غور و خوض کیا جائے گا، اس کے بعد ہی کمیشن کے اقدام پر کوئی تبصرہ کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں:
قابلِ ذکر ہے کہ قومی حقوق اطفال کمیشن نے اس سلسلہ میں اتر پردیش کے چیف سیکریٹری، ڈائریکٹر جنرل آف پولیس، قومی الیکشن کمیشن اور ریاستی الیکشن کمیشن کو بھی اپنے نوٹس کی تفصیلات ارسال کی ہے جس میں کم و بیش دار العلوم کے دس فتاویٰ کو قابل اعتراض قرار دیا ہے۔
کمیشن نے ضلع مجسٹریٹ کو بھی چار صفحہ پر مبنی ایک مکتوب بھیجا ہے اور فوری طور پر اقدام کرنے کی تاکید کی ہے جس کے بعد صدر المدرسین جناب مولانا سید ارشد مدنی کا کہنا ہے کہ نوٹس ملنے پر قانونی جواب دیا جائیگا۔