پولیس سپریٹینڈنٹ یمونا پرساد کے مطابق رضی اللہ خاں نام کے جعل ساز کا لکھنؤ کے حضرت گنج میں آر آر کار بازار اینڈ ٹرایولس نام کا دفتر ہے.
رضی اللہ خاں مسلسل لگزری گاڑیوں کے مالکان سے رابطہ کر کے گاڑیاں ٹرایول ایجینسی میں لگواتا تھا۔ گاڑی جس قسم کی ہوتی تھی اسی کے مطابق وہ ماہانہ رقم طئے کرتا تھا اور اسی درمیان وہ گاڑیوں کو سستی قیمت پر فروخت کر دیتا تھا. چونکہ گاڑی کا ٹرانسفر بغیر گاڑی مالک کے نہیں ہو سکتاہے ۔ اس لئے وہ خریدار کو کل قیمت کی 20 فیصدی رقم بعد میں ادا کرنے کا جھانسہ دیکر اس کا بھروسہ حاصل کر لیتا تھا۔
اس کے علاوہ گاڑی کے مالکان سے اسٹامپ پیپر پر اقرارنامہ لکھا لیتا تھا.
ٹرانسفر کی بات کو وہ کسی نہ کسی بہانے ٹال دیا کرتا تھا ۔اور خریدار 20 فیصدی رقم رکے ہونے سے اطمینان میں رہتا تھا.
پولیس نے یہ خلاصہ ٹکیت نگر تھانہ حلقے کے ہسور گاؤں کے پون کمار موریہ کی شکایت پر کیا ہے. جنہوں نے رضی اللہ خاں اور گاڑی غائب ہونے کی شکایت پولیس سے کی تھی۔