اقتدار میں بیٹھے حکمرانوں کے ذریعہ نصاب میں تبدیلی اور تاریخ کو دوبارہ لکھنے کی تمام تر کوششیں کی جا ری ہیں خاص طور پر مغل دور کو نشانہ بنا کر نصاب سے ہٹایا جا رہا ہے۔ پہلے تو یوپی میں 12ویں جماعت کے نصاب سے مغل دور کے اقتسابات کو نکالنے کا فیصلہ لیا گیا تھا اور اب این سی آر ٹی کی 12ویں کلاس کی کتاب تھیم آف انڈین ہسٹری 2 کے ’’چیپٹر کنگ اینڈ کانفلکس‘‘ دی مغل کورٹ کو نصاب سے ہٹا یا جا رہاہے۔
اس معاملہ پر انڈین ہسٹری کانگریس کے صدر پروفیسر کیسوان ویلوتھ اور سکریٹری پروفیسر سید علی ندیم رضوی کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں نئے نصاب کے ذریعہ تاریخ کی سرکاری تحریفات اور متن کی کتابوں میں تبدیلیاں ناقابل قبول بتایا گیا ہے۔
انڈین ہسٹری کانگریس کے سکریٹری پروفیسر سید علی ندیم رضوی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا حکومت وقت گزشتہ کچھ برسوں سے نصاب کو تبدیل کر رہی ہے جس کے خلاف انڈین نیشنل کانگریس اپنی آواز کو بلند کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوشش اس بات کی نہیں ہے کہ نصاب سے مغلوں کو ہٹا دیا جائے بلکہ ایک خاص قسم کی تاریخ لکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نصاب سے مغل دور کے ان حصوں کو خاص جگہ دی گئی ہے جہاں ہندو مسلم لڑائی دکھائی جا سکتی ہے اور ان حصوں کو نصاب سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے جن سے دونوں قوموں کے درمیان اتفاق اور ہم آہنگی دکھائی دیتی تھی، وہ سماج اور بھائی چارہ دکھائی دیتا تھا جو آج کے ہندوستان میں ہے۔
مزید پڑھیں:New National Education Policy نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت مینجمنٹ اور سائنس کے نصاب میں تبدیلی
انہوں نے کہا کہ اسی طرح نصاب میں گاندھی جی کے قتل کا واقعہ موجود ہے لیکن ان کے قتل کا الزام کس پر ہے،اسے حذف کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سردار پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی عائد کی تھی وہ تمام چیزیں غائب کی جا رہی ہیں۔ گاندھی جی کے قاتل ساورکر کو ہیرو بنانے میں جو چیزیں رکاوٹ بن رہی تھیں ان تمام چیزوں کو ہٹا دیا گیاہے۔
رضوی نے مزید کہا یہ سب ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا جا رہا ہے جہاں مغل کو نصاب سے نہیں ہٹایا جا رہا ہے بلکہ ہندوتو کو بڑھاوا دینے کی کوشش اور یہ سمجھانے کی کوشش ہے کہ ہندوستان کی تاریخ ہمیشہ ایسی رہی ہے جبکہ تاریخ ہمیشہ شاندار نہیں ہوتی، تاریخ میں اچھائی بھی ہوتی ہے اور برائی بھی۔