ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں واقع خانقاہ عالیہ نیازیہ میں ربیع الثانی کے مہینے کی 17 تاریخ کو جشنِ چراغاں کی تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ جس میں ضلع بریلی کے علاوہ اطراف کے اضلاع اور ملک کی دیگر ریاستوں سے آئے ہزاروں کی تعداد میں زائرین اور مریدین عقیدت و احترام کے ساتھ شرکت کرتے ہیں اور اپنی اپنی منّت کا چراغ روشن کرتے ہیں۔
دراصل 'جشن چراغاں' کی روایت یہ ہے کہ جو شخص اس دن خانقاہ عالیہ نیازیہ کے احاطے میں حاضر ہوکر ایک چراغ روشن کرتے ہوئے جو بھی مراد مانگتے ہیں، اُس کی مراد ایک برس کے عرصہ میں مقبول ہو جاتی ہے۔ پھر مراد کی مقبولیت کے بعد وہ شخص آئندہ برس ایک چاندی کا چراغ اور گیارہ مٹی کے چراغ روشن کرتا ہے۔ اسی روایت کو ابھی تک ہزاروں مریدین نے قائم رکھا ہوا ہے اور سال در سال مریدین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن میں سرکاری نمائندے نہیں ہوں گے: سپریم کورٹ
خانقاہ عالیہ نیازیہ کی مخصوص روایتوں میں سے ایک خاص روایت یہ بھی ہے کہ یہاں تمام مذاہب کے لوگ، خواہ وہ مسلم ہو، ہندو ہو، سکھ ہو یا عیسائی یا پھر دیگر کسی مذہب سے تعلق رکھنے والا شخص ہو، وہ ایک زائر کی حیثیت سے زائرین کی قطار میں کھڑا ہوکر اپنی باری کا انتظار کرتا ہے۔ جب اُس کی باری آتی ہے تو خانقاہ کے ذمہ داران اور خاندان کے ممبران اُس کے ہاتھوں میں ایک چراغ رکھ دیتے ہیں اور وہ زائر اپنی ضرورت اور مسائل یا کسی دیگر مشکل کے پیش نظر منّت، مراد اور دعا مانگتا ہے۔ مریدین کا عقیدہ ہے کہ ہر زائر کی مُراد ایک برس کے اندر ہی قبول ہو جاتی ہے۔
دراصل جشنِ چراغاں کی تاریخ یہ ہے کہ اب سے تقریباً تین صدی قبل خانقاہ عالیہ نیازیہ کے بزرگ حضرت شاہ نیاز بے نیاز ربیع الثانی کے مہینے میں بغداد گئے تھے اور وہاں کسی بزرگ سے ملاقات کے دوران اُنہیں ایک چراغ دیکر کہا تھا کہ اس روایت کو بھارت میں بھی قائم کرنا ہے۔ تب سے لیکر اب تک یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔