بریلی میں اپنی رہائش گاہ پر منعقد ایک میٹنگ میں آل انڈیا اتّحاد ملّت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں نے مرکزی حکومت پر سیاسی الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ملک میں جمہوری نظام کو پامال کرنے کے مقصد سے شہریت ترمیمی قانون ”سی اے اے“، قومی رجسٹر برائے شہریت ”این آر سی“ اور قومی آبادی رجسٹر ”این پی آر“ کو جائز ٹھرانے کا ماحول پیدا کیا گیا ہے۔ جبکہ یہ تمام قانون حکومت کی اپنی ناکامیاں پوشیدہ رکھنے کی کوشش ایک اہم حصّہ ہیں۔
اس ملک میں بہت خاموشی سے آئین کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آر ایس ایس کے ایجنڈے پر حکومت کام کر رہی ہے اور اُنکے نشانے پر صرف مسلم ہی نہیں ہیں، بلکہ وہ تمام قومیں ہیں، جو اُنکے نقشِ قدم پر نہیں چل رہی ہیں۔ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے معاملے میں حکومت یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ اس قانون کے خلاف صرف مسلم ہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ بلکہ ملک کی تمام ایسی قومیں، جو جمہوری نظام میں یقین رکھتی ہیں اور جو ملک کے آئین کو بچانا چاہتی ہیں، وہ تمام کی تمام قومیں اس قانون کی مزمت کر رہی ہیں۔
سیکولرزم میں یقین رکھنے والے تمام لوگ اس قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ملک کے جمہوری نظام کا پامال کرنے کے لیئے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر قانون کا نفاذ کرنے کی کوشش ہر رہی ہے۔
اس کوشش کے خلاف آل انڈیا اتّحاد ملّت کونسل کے بینر کے زیر اہتمام شہر کے ایف آر اسلامیہ انٹر کالج کے میدان میں 26 جنوری کو صبح آٹھ بجے جشن جمہوریت منایا جائےگا۔ اس سے قبل 25 جنوری کی رات میں ایس میدان پر ایک ”آل انڈیا مشاعرہ اور کوی سمّیلن“ کا انعقاد کیا جائےگا۔ اس ”آل انڈیا مشاعرہ اور کوی سمّیلن“ میں ملک کے معزز شعراء، کوی اور مقرر شرکت کرینگے۔
خاص بات یہ ہے کہ یہ پروگرام رات بھر جاری رہےگا۔ ایک افواہ کو واضح کرتے ہوئے مولانا توقیر رضا خاں نے کہا کہ میری کونسل کے خلاف ایک افواہ پھیلائی جا رہی ہے کہ اب خواتین حضرات کے ساتھ احتجاج کیا جائےگا۔ یہ صرف افواہ ہے، ہماری کونسل خواتین کے ساتھ کوئی احتجاج نہیں کریگی۔