اترپردیش کے کھوڑا علاقے میں 13 فروری کو مسلم خواتین نے حجاب کی حمایت میں مظاہرہ کیا۔ پولیس اور انٹیلی جنس اداروں نے اب اس بات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں کہ ان خواتین کو سڑک پر لانے والی تنظیم کون تھی۔ مغربی یوپی میں حجاب تنازعہ پر بھی الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ Case Registered Against Women Protesting in Support of Hijab
کھوڑا پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر برجیش کمار کشواہا نے بتایا کہ 13 فروری کو ہونے والے احتجاج کے تعلق سے ایک ہوٹل آپریٹر سمیت 20 خواتین کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ پولیس نے احتجاج کی ویڈیو گرافی کی تھی جس سے خواتین کی شناخت کی جارہی ہے۔
اس سلسلے میں انسپکٹر برجیش کمار کشواہا نے کہا کہ اطلاع ملی ہے کہ یہ خواتین ایک ہوٹل میں جمع ہوئی تھیں۔ وہاں سے مظاہرہ شروع ہوا، ہوٹل مالک کے پیچھے کون ہے اور کس کا کردار ہے اس کی تفتیش جاری ہے۔
دوسری طرف خفیہ ایجنسیوں نے مغربی یوپی کے تمام اضلاع کو پیغامات بھیجے ہیں تاکہ حجاب سے متعلق احتجاج کے خلاف معلومات اکٹھا کی جائے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ غازی آباد میں خواتین نے جب حجاب کی حمایت میں مظاہرہ کیا تو اس دوران کوئی مرد وہاں موجود نہیں تھا۔ جب کہ غازی آباد چکوڑا کالونی کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہمیں اس کا علم ہی نہیں ہے کہ مظاہرے کس نے کیے۔ کیونکہ مقامی خواتین اس میں شامل نہیں تھیں۔ انہیں کون لایا کہاں سے آئیں ان کے مقاصد و اغراض کیا تھے؟ اس سے کھوڑا علاقے کی مسلم برادری لاعلم ہیں۔