موہن لال گوتم ضلع خاتون ہسپتال میں ڈاکٹروں کی ٹال مٹول اور تاخیر کے سبب زچہ کی ولادت اسپتال کے گیٹ پر ہوگئی۔
علی گڑھ کے شاہجمال کے رہنے والی شاہین اسپتال پہنچی تھی لیکن ڈاکٹروں کی ٹال مٹول اور تاخیر کے سبب اسپتال کے گیٹ پر وضع حمل ہو گیا اور بعد میں بچے کو طبی امداد بروقت نہ فراہم کیے جانے پر ہلاک ہو گیا۔
اس کے بعد نومولود بچے کی ہلاکت پر موقع پر موجود تیمارداروں نے ہنگامہ شروع کر دیا۔
اطلاع پر سابق ممبراسمبلی حاجی ضمیر اللہ خاں پہنچے اور مذکورہ معاملے پر سخت تنقید کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات کرکے پورے معاملے سے واقف کرایا۔
ضمیرء اللہ خاں نے کہا: 'بی جے پی کی یوگی حکومت عوامی صحت کے سلسلے میں لمبے وعدے تو کرتی ہے لیکن عوام بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے'۔
انہوں نے اس معاملے پر کہا: 'ڈاکٹر زچہ کی دیکھ بھال اور علاج نہ کر کے اس کی جانچ رپورٹ اور متعلقہ کاغذات ہی طلب کرتے رہے، یہ ان کی زبردست لاپرواہی ہے'
انہوں نے مزید کہا: 'آج حکومت ہر سطح پر نا کام ثابت ہو رہی ہے۔ عوام بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے لیکن حکومت اس پر توجہ نہ دیتے ہوئے غیر ضروری مسائل پر اپنا وقت صرف کر رہی ہے اگر یہی حال رہا تو اترپردیش بہت پسماندہ ریاست ہو جائے گا'۔
شاہین کے خاوند عظیم الدین نے اس معاملے ضلع مجسٹریٹ کو ایک عرضداشت پیش کی ہے اور ملزمین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا: 'میں آج صبح دس بجے موہن لعل گوتم اسپتال اپنی حاملہ بیوی کو لیکر پہنچا تھا، لیکن ڈاکٹروں نے کوئی توجہ نہیں دی اور کہا کہ پہلے کاغذ لے کر آؤ جب کہ میں نے ڈاکٹروں سے درخواست کی آپ پہلے مریض کا علاج شروع کریں ہم ابھی گھر سے کاغذات لے کر آتے ہیں لیکن انہوں نے ایک نہ سنی اور مریض شاہین درد سے تڑپتی رہیں اسی درمیان زچگی ہوگئی اور تھوڑی ہی دیر کے بعد بچہ کی موت ہوگئی'۔
عظیم الدین نے ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے لاپرواہی برتنے والوں پر سخت کارروائی کی جائے۔
علی گڑھ نے ڈی ایم نے اے ڈی ایم اور سی ایم ایس کو ہدایت جاری کیا ہے کہ وہ اس پر تفسیلی رپورٹ پیش کریں۔