علی گڑھ: عالمی شہرت یافتہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں چار برس قبل یعنی 15 دسمبر 2019 کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج کے دوران پولیس اور طلبا کے درمیان ہوئے تصادم کے خلاف آج طلبہ نے اس دن کو 'یوم سیاہ' کے طور پر مناتے ہوئے یونیورسٹی ڈک پوائنٹ سے باب سید تک کینڈل مارچ نکال کر احتجاج کیا۔
طلبہ رہنماؤں کا کہنا ہے 15 دسمبر 2019 کو پیش آئے واقعہ کے ذمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ ہے، اسی کی اجازت سے پولیس یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہوئی اور طلبہ کو ہاسٹل کے کمروں تک جا کر زخمی کیا اسی لیے ہم لوگوں نے آج کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ طلبہ کبھی بھی آج کا دن بھول نہیں سکتے۔' ہمیں شکایت انتظامیہ سے ہے، وائس چانسلر اور رجسٹر سے ہے، کیوں کے انہی کے کہنے پر پولیس کیمپس میں داخل ہوئی اور اس کے بعد پولیس نے طلبہ کے کمروں میں جا کر طلبہ پر تشدد کیا۔ ان کو زخمی کیا، ان پر لاٹھی چارج کیا اس لیے آج کا دن ہم کبھی نہیں بھول سکتے۔ طلبہ کا کہنا ہے 15 دسمبر 2019 کو پیش آئے تشدد کے ذمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ اور حکومت ہے۔
اے ایم یو میں ہوئے اس سانحہ کی آج چوتھی برسی کے موقع پر طلبہ کی کیمپس میں ایک کینڈل مارچ نکالتے ہوئے اپنے غم وغصہ کا اظہار کیا، طلبہ کا کہنا تھا ہمارے ساتھیوں نے اس ظلم کے عوض میں اپنے ہاتھ تک گنوائے وہیں پولس نے ہمارے ساتھ جو سلوک کیا وہ دنیا نے دیکھا ہم پر لاٹھی چارچ، ٹیئر گیس اور گرینڈ تک پھینکے گئے اس سانحہ کی مذمت کے لئے ہم آج جمع ہوئے ہیں اور انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ملازمین کی ہڑتال کے سبب طلباء پریشان، نہیں ملا کھانا، انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا
طلبہ لیڈر محمد عارف خاں اور زید شیروانی، فرید مرزا اور عبدالوحید نے کہا کہ ہم پولیس کے مظالم کو بھولے نہیں ہیں نہ بھولیں گے بلکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت سے طلباء پر ہوئے مقدمات کو واپس لیا جائے۔ انھوں نے اس رات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 15دسمبر 2019کی رات کو کیمپس میں وہ سب کچھ کیا گیا پولیس کے ذریعہ جو نہیں کیا جانا تھا۔