اترپردیش قانون ساز اسمبلی سے منگل کو رکنیت منسوخ ہونے کے بعد سابق کابینی وزیر اور کانگریس رہنما نسیم الدین صدیقی نے کہا کہ کونسل کے چیئرمین کا فیصلہ پارلیمانی اصولوں کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں دو برس قبل بی ایس پی سے نکالا گیا تھا، لیکن وہ مسلسل قانون ساز کونسل کے اجلاس میں شریک ہورئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ دسویں فہرست میں درج اصولون کے خلاف کونسل کے چیئرمین نے فیصلہ کیا ہے، کیون کہ فہرست میں پارٹی چھوڑنے پر رکنیت منسوخ ہونے کا نظم ہے، جبکہ انہوں نے بی ایس پی چھوڑی نہیں بلکہ انہیں نکالا گیا تھا۔
اس کے بعد ہی وہ 22 فروری سنہ 2018کو کانگریس میں شامل ہوئے تھے، اس لیے دل بدل قانون کا اطلاق ان پر نہیں ہوسکتا۔
مسٹر صدیقی نے کہا کہ تقریباً 17ماہ بعد ان کی رکنیت منسوخ کرنا اصولوں کے خلاف اور من مانی ہے، ابھی انہیں فیصلے کی کاپی نہیں ملی ہے، تاہم کاپی ملنے کے بعد قانون اور اصولوں کے مطابق کوئی قدم اٹھائیں گے۔
واضح رہے کہ نسیم الدین صدیقی اس وقت کانگریس میں قومی صلاح کار کے عہدے پر فائز ہیں۔