ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں ای ٹی وی بھارت نے رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب سے خصوصی بات چیت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا مقصد شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو نافذ کر کے بڑے بزنس مین گھرانوں کو مفت میں مزدور مہیا کروانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اس قانون سے محض مسلمانوں کو پریشانی نہیں ہوگی بلکہ لاکھوں ہندوں کو بھی بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا'۔
انہوں نے کہا کہ 'آج جو آزاد ہیں وہ آنے والے دنوں میں غلاموں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے مسئلے پر سرکار 'بیک فٹ' پر جاچکی ہے اس لیے ہمیں امید ہے کہ اب سرکار نئے سرے سے اس جانب کوئی ٹھوس اقدام نہیں کرے گی'۔
واضح رہے کہ رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے یہ باتیں بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کے بیان کے ردعمل میں کہیں، جس میں نڈا کا کہنا تھا کہ 'کورونا وائرس کا اثر کم ہوتے ہی ملک میں شہرت ترمیمی قانون کو نافذ کیا جائے گا'۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جب ملک گیر مظاہرے ہو رہے تھے، تبھی کورونا وائرس نے بھارت میں دستک دی تھی، اس کے بعد احتجاج میں شامل خواتین نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ وبائی امراض سے بچاؤ کے لیے احتجاج ملتوی کرنا ہی مناسب رہے گا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ سرکار کی منشا مسلمانوں کو پریشان کرنے کی ہے اور مسلمانوں کے نام پر یہ ملک کے عوام کو پریشان کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون سے صرف مسلمانوں کو پریشانی نہیں ہوگی بلکہ لاکھوں ہندوؤں کو بھی بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران بڑی کمپنیز کے مالکان نے بی جے پی کو اقتدار میں لانے کے لیے پانی کی طرح پیسہ بہایا ہے لہٰذا سرکار بھی انہیں لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اس طرح کے قانون نافذ کررہی ہے۔
ایڈوکیٹ شعیب نے بتایا کہ ابھی کسان اپنے زمینوں کے مالک ہیں، لیکن نئے قانون کے بعد انہیں اپنے ہی کھیتوں میں مزدوری کرنی پڑے گی۔
سی اے اے میں جن لوگوں کو حراستی کیمپ میں رکھا جائے گا، وہ ایک طرح سے مزدور بن جائیں گے، جو بڑی کمپنیز میں مفت میں یا بہت کم مزدوری پر کام کریں گے۔
رہائی منچ کے صدر نے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ ہندوؤں کو بھی اپنی شہریت ثابت کرنی ہوگی، اور اگر وہ لوگ بھارت کے شہری ہونے کا ثبوت پیش نہیں کر پائے تو یہ کیسے ثابت کریں گے کہ وہ لوگ پاکستان، بنگلہ دیش یا افغانستان سے بھارت آئے تھے؟
ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ میں حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ 'جن لوگوں کے پاس زمین نہیں ہیں، مکان نہیں ہیں یا ان کے پاس دوسرے کاغذات نہیں، وہ خود کو کیسے بھارت کا شہری ثابت کریں گے یا اس کے لیے کوئی ثبوت پیش کرپائیں گے'؟
ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ اب ہمیں روزگار کی لڑائی لڑنی ہے سی اے اے اور این آر سی ہمیں ڈرانے کے مقصد سے کیا گیا تھا اور تمام
حکومتیں ایسا ہی کرتی ہیں چاہے کانگریس ہو یا برسراقتدار بی جے پی۔
انہوں نے کہا کہ اتنا ضرور ہے کہ بی جے پی حکومت میں مسلمانوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔ سرکار اپنے خلاف کھڑے ہونے والے ہر شخص اور ہر اٹھنے والی آواز کو دبانا چاہتی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمیں سماج میں بانٹنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن ہم آپس میں لڑیں گے نہیں بلکہ ایک ساتھ مضبوط ہو کر اپنے حقوق کا مطالبہ کریں گے'۔
رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ حراستی کیمپز میں لوگوں کو غلاموں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور کر دیا جائے گا اور یہی لوگ بہت کم مزدوری پر بڑی کمپنیز کے لیے کام کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قانون سے ایک طرف مسلمانوں کو دوئم درجے کا شہری بنانا ہے، وہیں ہندوں کو بھی بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا'۔
انہوں نے کہا کہ غریب زیادہ غریب ہو جائیں گے، ملک کے چند لوگوں کا دولت اور دوسرے وسائل پر قبضہ ہوگا، اس طرح بھارت ایک بار پھر غلامی کی جانب بڑھ رہا ہے۔