سماجوادی پارٹی کی ڈاکٹر تزئین فاطمہ اور بی جے پی کے بھارت بھوشن گپتا کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔
کانگریس کے ارشد علی خاں گڈو اور بی ایس پی کے زبیر مسعود خاں نے بھی اپنی انتخابی مہم تیز کر دی ہے۔
رامپور میں ضمنی انتخابات کے لئے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا عمل مکمل ہونے کے بعد ہی تمام امیدواروں نے اپنی انتخابی سرگرمیوں کو تیز کر دیا ہے۔
21 اکتوبر کو ریاست اترپردیش کی 11 اسمبلی نشستوں پر ضمنی انتخابات ہونا ہے، جس میں سے رامپور شہر اسمبلی کی نشست کافی اہم مانی جا رہی ہے۔
دراصل سماجوادی پارٹی کے سینیئر رہنما محمد اعظم خاں کے ذریعہ 2019 کے عام انتخابات جیتنے اور رکن پارلیمان بن جانے کے بعد رامپور شہر کی اسمبلی سیٹ خالی ہوگئی تھی۔ جس کے بعد الیکشن کمیشن نے یہاں ضمنی انتخابات کے لئے 21 اکتوبر کی تاریخ طے کی ہے۔
نو مرتبہ کے ایم ایل اے اور چار مرتبہ ریاستی وزیر کے طور پر اپنی سیاسی طاقت کا لوہا منوانے والے اعظم خان ریاست میں قدآور سیاسی رہنماء کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔
2019 کے عام انتخابات میں بی جے پی کی امیدوار اداکارہ جیا پردہ کو شکست دیکر اعظم خان رکن پارلیمان تو بن گئے، لیکن اس کے بعد ان کے سیاسی مخالفین نے 80 سے زائد مقدمے دائر کراکر ان کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔
کسانوں کی زمین پر قبضہ، کتابیں چوری، بھینس چوری اور بکری چوری جیسے معاملوں میں ان کے خلاف رامپور کی عدالت میں یہ تمام مقدمے درج ہیں۔ ایسے میں اعظم خاں کی اہلیہ تزئین فاطمہ کے لئے یہ الیکشن کسی سخت آزمائش سے کم نہیں ہوگا۔
اس ضمنی انتخابات میں رامپور سیٹ کے لئے سات امیدوار میدان میں ہیں، جبکہ چار امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ ہونے کی امید ہے۔ جن میں سماجوادی پارٹی کی امیدوار ڈاکٹر تزئین فاطمہ، جو فی الحال راجیہ سبھا کی رکن بھی ہیں اور ان کی راجیہ سبھا کی مدت کار کا ابھی ایک سال باقی ہے۔ اگر وہ ممبر اسمبلی بن جاتی ہیں تو ان کو راجیہ سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ دینا ہوگا۔
وہیں بی جے پی سے بھار ت بھوشن گپتا ہیں، گذشتہ 2012 کے اسمبلی الیکشن میں بی ایس پی کے ٹکٹ سے لڑ چکے ہیں، اس کے بعد انہوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور اب ضمنی انتخابات میں بی جے پی کے امیدوار کے طور پر سماجوادی کی تزئین فاطمہ کو کڑی ٹکر دے رہے ہیں۔
اسی طرح کانگریس کے ارشد علی خاں گڈو اور بی ایس پی کے زبیر مسعود خاں کی بھی عوام میں مقبولیت کم نہیں ہے۔
رامپور کے عوام کے لئے ان چاروں امیدواروں کے حوالے سے ایک خاص اور اہم بات یہ بھی ہے کہ یہ چاروں امیدوار اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔ سماجوادی پارٹی کی ڈاکٹر تزئین فاطمہ نے اے ایم یو سے ایم فیل، پی ایچ ڈی کرنے بعد کئی برس رامپور کے گورنمنٹ رضا پی جی کالج میں پروفیسر کی خدمات انجام دی ہیں اور اب وہ جوہر یونیورسٹی میں پرو وائس چانسلر کے عہدے پر بھی فائز ہیں۔
وہیں بی ایس پی امیدوار زبیر مسعود خاں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد کئی سول سروسیز کے عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ اور اب وہ پہلی مرتبہ سیاسی میدان میں ہاتھی پر سوار ہوکر اسمبلی پہنچنے والوں کی قطار میں اپنے آپ کو سب سے مضبوط دعویدار مانتے ہیں۔
وہیں بی جے پی کے بھارت بھوشن گپتا روہیل کھنڈ یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد سیاست سے وابستہ ہوگئے۔ ابتداء میں وہ بی ایس پی کے سرگرم کارکن کی حیثیت سے دلتوں اور دبے کچلوں کی آواز بنکر عوام کے سامنے آئے، بعد میں جب ان کی سیاسی گرفت مضبوط ہو گئی تو انہوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرکے بھگوا برگیڈ کا قلادہ اپنی گردن میں ڈال لیا۔
وہیں کانگریس کے امیدوار ارشد علی خاں گڈو ایل ایل بی کرنے کے بعد رامپور کورٹ میں وکالت کے پیشہ سے جڑ گئے۔ ساتھ ہی اپنے طالب علمی کے دور سے ہی کانگریس سے وابستہ ہیں اور اب پہلی مرتبہ کانگریس کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے 30 برس عوام کی بے لوث خدمات انجام دی ہیں اس لئے عوام ان کو نظر انداز نہیں کریں گے اور اپنا نمائندہ چن کر لکھنؤ پہنچائیں گے۔
انتخابات میں ابھی 18 دن باقی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ رامپور کے رائے دہندگان کس کو اپنا نمائندہ بناکر لکھنؤ کی ودھان سبھا میں پہچائیں گے۔