اس سلسلے میں قاضی شہر سمیت شہر کے سرکردہ مسلم رہنماؤں نے ضلع مجسٹریٹ کے دفتر پہنچے البتہ ان کے عدم موجودگی میں اے ڈی جی سے ملاقات کی۔
قاضی شہر زین الساجدین نے کہا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں جو شہر کے خوش حال ماحول کے لیے درست نہیں ہے۔
اس کے تحت آج ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ انل ڈھینگرا کے دفتر گئے جہاں وہ موجود نہیں تھے ان کی عدم موجودگی میں اے سی ایم فور کو میمورنڈم پیش کیا اور شہر کے ماحول کو پرامن بنانے کا مطالبہ کیا۔
آر ایل ڈی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر معراج الدین بھی اس وفد میں شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری سے شہر کا ماحول مزید خراب ہوسکتا ہے۔
انہوں نے صحافیوں سے بتایا کہ ہم نے اے ڈی جی پرشانت کمار سے ملاقات کی اور میمورنڈم پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اے ڈی جی نے یقین دہانی کی ہے کہ شہر کے امن وامان کو بحال رکھنے کے لیے صرف قصوروار کو سزا ملے گی۔
آج وکلا کے وفد نے بھی ضلع جج کو میمورنڈم پیش کیا اور مطالبہ کیا کہ بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کو بند کیا جائے۔
وکیل منیش تیاگی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وکلا کے وفد نے ضلع جج سے ملاقات کی اور مسلم نوجوانوں کے خلاف جانبدارانہ کاروائی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانونی اعتبار سے بھی یہ بہت سنگین جرائم نہیں تھے جن میں گرفتاریاں ہوئی ہیں۔
انہوں نے پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ایک طرفہ کارروائی کر رہی ہے اور وہ بے قصوروں کو سلاخوں کے پیچھے ڈال رہی ہے جس سے ایک خاص طبقے کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
غور طلب ہے کہ پولیس نے اب تک 54 نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے جس میں سے پانچ کو رہا کردیا گیا۔ ان کے خلاف کسی طرح کا ثبوت نہیں ملا کیوں کہ اس دوران یہ تمام افراد شہر سے باہر تھے۔
یہاں یہ بتاتے چلیں کہ ہجومی تشدد کے خلاف نکالے گئے جلوس میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تنازع ہوگیا جس کے بعد انتظامیہ نے دفعہ 144 کا نفاذ کردیا اور اسی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پولیس انتظامیہ کاروائی کر رہی ہے جس کا نشانہ مسلمان ہی بن رہے ہیں۔