دیوان انسٹی ٹیوٹ کے پرنسپل ایم ایس شرما کا کہنا ہے کہ کالج سے شعبہ قانون کے طلبا و طالبات آگرہ ٹرپ پر گئے تھے۔ نگرانی کے لیے دو خواتین اور دو مرد ٹیچرز بھی ساتھ تھے اسی دوران یہ واقعہ ہوا۔ اس معاملے پر انہوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو طالب علموں کو معطل کردیا ہے۔
طالبہ نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ ' کالج کی جانب سے آگرہ ٹرپ پر گئی ہوئی تھی۔ 55 طلباء و طالبات میں میں واحد مسلم لڑکی تھی۔ بس میں چار اساتذہ موجود تھے، ان کی موجودگی میں طلباء نشے کی حالت میں مجھے ٹارگیٹ کرنے لگے اور میرے ساتھ نازیبا حرکت کرنے لگے'۔
متاثرہ نے اپنے دوسرے ٹویٹ پوسٹ میں لکھا کہ ' بی جے پی کی ٹوپی پہننے سے انکار کرنے پر میرے ساتھ بد سلوکی کی گئی اور مجھے غلط طریقے سے چھونے کی کوشش ہوئی۔'
اس پر کانگریس پارٹی کے سینیئر رہنما ششی تھرور نے ٹویٹ پوسٹ میں وزیراعظم مودی پر طنز کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ' کیا یہی ہے مودی کا نیو انڈیا ہے میں اپنا پرانا انڈیا چاہتا ہوں'۔
ٹرپ پر جانے والے طلباء دو گروپز میں میں منقسم ہیں۔ ایک گروپ کا کہنا ہے کہ یہ جھوٹا الزام ہے جبکہ طالبہ اپنے بیان اور شکایت پر قائم ہے۔ اس گروپ کے پاس طالبہ کا ڈانس کرتے ہوئے ایک ویڈیو بھی ہے جسے بنیاد بنا کر کہا جارہا ہے کہ اگر ان کے ساتھ ایسی حرکت ہوئی ہوتی تو وہ ڈانس کیوں کرتیں، لیکن طالبہ نے آف کیمرا بتایا کہ خوف کی وجہ سے وہ لوگ جو بھی کہہ رہے تھے وہ کر رہی تھیں۔
ٹرپ میں ساتھ رہنے والے ٹیچر انکر شرما نے اس پورے معاملے کو غلط فہمی قرار دیا ہے۔ انہوں نے سبھی الزامات کی تردید کی ہے جبکہ کالج انتظامیہ نے طالبہ کی شکایت پر کاروائی کی اور دو طالب علموں کو معطل کردیا۔
فی الحال پورا معاملہ فرقہ وارانہ رنگ میں تبدیل ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے اس بارے میں پولیس کو کوئی اطلاع نہیں ہے۔