اتر پردیش کے آٹھ اضلاع لکھنؤ، کانپور، پریاگ راج، میرٹھ، غازی آباد، نوئیڈا اور بریلی میں پہلے سے رات میں کرفیو نافذ ہے۔
دارالحکومت لکھنؤ میں کورونا وائرس کے خطرات کو دیکھتے ہوئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے پولیس و ضلع انتظامیہ کو سخت ہدایت دی ہے کہ اب اتوار کو پورے 24 گھنٹے کے لئے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران پھل دکاندار رام سنگھ ناگر نے کہا کہ سرکار نے جو 24 گھنٹے کے لیے کرفیو کا اعلان کیا ہے وہ بہتر ہے کیونکہ کورونا کا خطرہ مزید بڑھتا ہی جا رہا ہے، لہذا ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس پر عمل کریں۔
انہوں نے بتایا کہ نائٹ کرفیو سے ہمارا کاروبار بہت متاثر ہو رہا ہے۔ پہلے ایک دن میں 5 سے 7 ہزار روپے کا پھل بیچتے تھے لیکن اب مشکل سے ہزار ڈیڑھ ہزار روپے کا ہی کاروبار کر پا رہے ہیں۔
رام سنگھ ناگر نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کرفیو رات 9 بجے کے بعد لگایا جائے تو ہم غریب دکانداروں کے لئے بہتر ہوگا۔
فٹ پاتھ پر چائے کا ہوٹل لگانے والے پنٹو نے بتایا کہ جب سے نائٹ کرفیو نافذ ہے، دکانداری بالکل نہیں ہو رہی ہے کیونکہ لوگ چائے پینے سے ڈر رہے ہیں۔
پہلے دیر رات تک ہمیں ضرورت کی چیزیں مل جاتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہے، جس کا اثر ہمارے کاروبار پر پڑ رہا ہے۔
منٹو نے کہا کہ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو پریوار کی کفالت بہت مشکل ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار نہ ہونے پر بھی کمرے کا کرایہ دینا ہوتا ہے۔ پہلے ہوٹل میں کافی لوگ چائے ناشتہ کرنے کے لئے آتے تھے لیکن اب چند لوگ ہی آ رہے ہیں۔ اگر ایسا ہی رہا تو ہمارے سامنے بھکمری کی نوبت آ جائے گی۔
مزید پڑھیں:
اللہ کو خوش کرنے کا رمضان سے بہتر کوئی موقع نہیں
اتر پردیش میں جس تیزی کے ساتھ کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اسے دیکھتے ہوئے سرکار کا فیصلہ صحیح ہے لیکن دکاندار اور کاروباری ابھی تک گزشتہ سال کے لاک ڈاؤن میں ہوئے نقصانات کی بھرپائی نہیں کر پائیں۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وبا کے باوجود کرفیو لگنے سے عوام و کاروباری پریشان ہیں۔