ETV Bharat / state

لکھنؤ: کرفیو سے کاروبار متاثر - اردو نیوز اترپردیش

لکھنؤ میں کورونا وائرس کا خطرہ مزید بڑھتا ہی جا رہا ہے جسے دیکھتے ہوئے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے پولیس و ضلع انتظامیہ کو سخت ہدایت دی ہے کہ بازار میں سماجی دوری اور ماسک کو یقینی بنایا جائے۔

لکھنؤ: کرفیوسےکاروبارمتاثر
لکھنؤ: کرفیوسےکاروبارمتاثر
author img

By

Published : Apr 11, 2021, 11:12 AM IST

کورونا وائرس کے بڑھتے قدم کے سبب یہ افواہ گردش کر رہی ہے کہ اتر پردیش میں دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ ہو سکتا ہے۔ موجودہ وقت میں لکھنؤ میں رات 9 بجے سے کرفیو نافذ ہے، جس سے ہوٹل کاروباری اور دکانداروں نے کاروبار کو لے کر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اترپردیش کے آٹھ اضلاع لکھنؤ، کانپور، پریاگ راج، میرٹھ، غازی آباد، نوئیڈا اور بریلی میں نائٹ کرفیو نافذ ہے۔ دارالحکومت لکھنؤ میں کورونا وائرس کا خطرہ مزید بڑھتا ہی جا رہا، جسے دیکھتے ہوئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے پولیس و ضلع انتظامیہ کو سخت ہدایت دی ہے کہ بازار میں سماجی دوری اور ماسک کو یقینی بنایا جائے۔

لکھنؤ: کرفیوسےکاروبارمتاثر

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران شاہ رخ نے کہا کہ کورونا ایک سال سے چل رہا ہے لہذا لاک ڈاؤن لگانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ سرکار کی جانب سے جو ہدایات ہیں، اس پر عوام کو عمل کرنا چاہیے۔ سماجی دوری اور ماسک کا استعمال یقینی بنایا جائے۔ اس کے علاوہ بہتر ہے کہ گھر سے ہی زیادہ کام کریں۔ فضیل نے بتایا کہ 'اگر دوبارہ لاک ڈاؤن لگتا ہے تو کاروبار پر بہت زیادہ اثر ہوگا۔ پہلے بھی ہمارا لاکھوں کا نقصان ہو چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں سرکار سے کوئی امید نہیں ہے کیونکہ گزشتہ سال جب تین مہینے لگاتار دکان بند تھی، اس وقت بھی ہمیں بجلی کا بل جمع کرنا پڑا۔ سرکار کی جانب سے کوئی راحت ہمیں نہیں ملی تھی۔'

ندوۃ العلماء کے اطراف میں واقع ہوٹل کے فہیم الدین نے بتایا کہ 'رات میں کرفیو نافذ ہونے سے ہمارا بڑا نقصان ہو رہا ہے کیونکہ یہاں طلبا کی بڑی تعداد ہے، جو رات میں کھانے آتے ہیں۔ چند روز بعد رمضان المبارک شروع ہو جائے گا۔ نماز تراویح کے بعد بڑی تعداد میں لوگ کھانے پینے آتے ہیں، ایسے میں اب آٹھ بجے ہمیں ہوٹل بند کرنا پڑ رہا ہے، جس سے ہمارا بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔'

ہوٹل کے مالک ریحان نے بات چیت کے دوران بتایا کہ پہلے کی طرح کسٹمر نہیں آرہے ہیں، چند لوگ ہی کھانے کے لیے آتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ہمیں سماجی دوری کا بھی خیال رکھنا ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب زیادہ تر لوگ آن لائن آرڈر کرنے لگے ہیں۔

دوسری وجہ ہوٹل بند ہونے کا وقت 8 بجے تک ہے، جس وجہ سے کسٹمر نہیں آتے۔ جہاں تک بزنس کا سوال ہے تو ہمیں بہت نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ گزشتہ برس کی طرح اس بار بھی کاروبار بہت زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔

14 اپریل سے رمضان المبارک کا آغاز ہو جائے گا لیکن شہر میں رات 9 بجے سے کرفیو نافذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں ہوٹل کاروبار کو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا کیونکہ رمضان المبارک میں دن میں کم لوگ کھانے پینے آتے ہیں جبکہ نماز تراویح کے بعد دیر رات تک بازار ہوٹل کھلے رہتے ہیں۔ اب کرفیو نافذ ہونے سے ہوٹل کاروباری کو مزید نقصان اٹھانا پڑے گا۔

قابل ذکر ہے کہ لکھنؤ میں کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جسے دیکھتے ہوئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے انتظامیہ کو سخت ہدایت دی ہے کہ بازار میں سماجی دوری و ماسک کو یقینی بنایا جائے۔ اگر شہر میں لاک ڈاؤن نافذ ہوتا ہے تو سبھی لوگ متاثر ہوں گے۔

کورونا وائرس کے بڑھتے قدم کے سبب یہ افواہ گردش کر رہی ہے کہ اتر پردیش میں دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ ہو سکتا ہے۔ موجودہ وقت میں لکھنؤ میں رات 9 بجے سے کرفیو نافذ ہے، جس سے ہوٹل کاروباری اور دکانداروں نے کاروبار کو لے کر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اترپردیش کے آٹھ اضلاع لکھنؤ، کانپور، پریاگ راج، میرٹھ، غازی آباد، نوئیڈا اور بریلی میں نائٹ کرفیو نافذ ہے۔ دارالحکومت لکھنؤ میں کورونا وائرس کا خطرہ مزید بڑھتا ہی جا رہا، جسے دیکھتے ہوئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے پولیس و ضلع انتظامیہ کو سخت ہدایت دی ہے کہ بازار میں سماجی دوری اور ماسک کو یقینی بنایا جائے۔

لکھنؤ: کرفیوسےکاروبارمتاثر

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران شاہ رخ نے کہا کہ کورونا ایک سال سے چل رہا ہے لہذا لاک ڈاؤن لگانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ سرکار کی جانب سے جو ہدایات ہیں، اس پر عوام کو عمل کرنا چاہیے۔ سماجی دوری اور ماسک کا استعمال یقینی بنایا جائے۔ اس کے علاوہ بہتر ہے کہ گھر سے ہی زیادہ کام کریں۔ فضیل نے بتایا کہ 'اگر دوبارہ لاک ڈاؤن لگتا ہے تو کاروبار پر بہت زیادہ اثر ہوگا۔ پہلے بھی ہمارا لاکھوں کا نقصان ہو چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں سرکار سے کوئی امید نہیں ہے کیونکہ گزشتہ سال جب تین مہینے لگاتار دکان بند تھی، اس وقت بھی ہمیں بجلی کا بل جمع کرنا پڑا۔ سرکار کی جانب سے کوئی راحت ہمیں نہیں ملی تھی۔'

ندوۃ العلماء کے اطراف میں واقع ہوٹل کے فہیم الدین نے بتایا کہ 'رات میں کرفیو نافذ ہونے سے ہمارا بڑا نقصان ہو رہا ہے کیونکہ یہاں طلبا کی بڑی تعداد ہے، جو رات میں کھانے آتے ہیں۔ چند روز بعد رمضان المبارک شروع ہو جائے گا۔ نماز تراویح کے بعد بڑی تعداد میں لوگ کھانے پینے آتے ہیں، ایسے میں اب آٹھ بجے ہمیں ہوٹل بند کرنا پڑ رہا ہے، جس سے ہمارا بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔'

ہوٹل کے مالک ریحان نے بات چیت کے دوران بتایا کہ پہلے کی طرح کسٹمر نہیں آرہے ہیں، چند لوگ ہی کھانے کے لیے آتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ہمیں سماجی دوری کا بھی خیال رکھنا ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب زیادہ تر لوگ آن لائن آرڈر کرنے لگے ہیں۔

دوسری وجہ ہوٹل بند ہونے کا وقت 8 بجے تک ہے، جس وجہ سے کسٹمر نہیں آتے۔ جہاں تک بزنس کا سوال ہے تو ہمیں بہت نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ گزشتہ برس کی طرح اس بار بھی کاروبار بہت زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔

14 اپریل سے رمضان المبارک کا آغاز ہو جائے گا لیکن شہر میں رات 9 بجے سے کرفیو نافذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں ہوٹل کاروبار کو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا کیونکہ رمضان المبارک میں دن میں کم لوگ کھانے پینے آتے ہیں جبکہ نماز تراویح کے بعد دیر رات تک بازار ہوٹل کھلے رہتے ہیں۔ اب کرفیو نافذ ہونے سے ہوٹل کاروباری کو مزید نقصان اٹھانا پڑے گا۔

قابل ذکر ہے کہ لکھنؤ میں کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جسے دیکھتے ہوئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے انتظامیہ کو سخت ہدایت دی ہے کہ بازار میں سماجی دوری و ماسک کو یقینی بنایا جائے۔ اگر شہر میں لاک ڈاؤن نافذ ہوتا ہے تو سبھی لوگ متاثر ہوں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.