ریاست اترپردیش کے ضلع مئو میں بنکروں کو فلیٹ ریٹ پر فراہم کی جانے والی بجلی کی جگہ عام صارف کی طرح بجلی کے بل جاری کیے جا رہے ہیں۔ مارچ سنہ 2020 سے بنکروں کی بجلی سے متعلق سہولیات ختم کر دی گئیں۔ بنکروں کی اہم شکایت یہ ہے کہ انہیں بھیجے گئے بجلی کے بل کی رقم جائز بل سے کئی گنا زیادہ ہے۔
کچھ بنکروں کے بجلی کی بل ایک لاکھ روپے سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ خستہ حالی کی زندگی گزار رہے بنکروں کے لیے یہ بل کسی بجلی کے جھٹکے سے کم نہیں ہے جو حکومت انہیں بار بار دے رہی ہے۔
بتا دیں کہ سنہ 2006 میں اترپردیش کی سابقہ ملائم سنگھ یادو کی حکومت نے بنکروں کو بجلی سبسڈی دینے کا اعلان کیا تھا۔ ایک پاورلوم پر بنکروں کو 72 روپے ماہانہ بجلی کا بل ادا کرنا ہوتا تھا۔ یہ فلیٹ ریٹ تھا جو پاورلوم کی تعداد کے مطابق ہی اضافی ہوتا تھا۔ بنکروں کو یہ سہولت کاشتکاروں کی طرح دی گئی تھیں جو مارچ 2020 تک جاری رہی۔
موجودہ یوپی حکومت کی غیر ذمہ دارانہ پالیسی کا شکار اب بنکر سماج ہو رہا ہے۔ کاروبار بند ہونے سے بنکر فاقہ کشی کے قریب پہنچ چکا ہے۔ اس صورت میں جاری کیے گئے بجلی کے بل جمع کرنا بنکروں کے بس سے باہر ہے۔ بنکر تنظیموں نے فوری طور پر یوگی حکومت سے اپنا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
بنکروں کا کہنا ہے کہ وہ کبھی بھی بقایا بل نہیں رکھتے تھے۔ لیکن محکمہ توانائی کے ذریعہ جاری کیے جا رہے لاکھوں روپے کے بل جمع کرنا ناممکن ہے۔