مرکزی حکومت نے بریلی کو ایک بڑا تحفہ دیا ہے۔ وزیر اعظم عوامی فلاح و بہبود کی اسکیم کے تحت اُس بڑے منصوبے کے لئے بجٹ جاری ہو گیا ہے، جو مسلمانوں کی تقدیر اور تصویر دونوں کو سنوارنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ اتر پردیش میں آزادی کے بعد پہلا یونانی میڈیکل کالج بریلی شہر کے حجیا پور میں تعمیر کیا جائےگا۔ اس کے تعمیری کام میں تقریباً 129 کروڑ کی لاگت آئے گی۔ پہلی قسط میں 39 کروڑ روپے جاری کیئے گئے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ اسکی تعمیر کے لیئے ایجینسی بھی طے ہو گئی ہے۔
یونانی کورس کے ذریعے ڈاکٹر بننے کے لئے پانچ سالہ کورس ہوگا۔ ہر برس اس کے لئے 50 طلباء و طالبات کا ایک مجموعہ یعنی بیچ منتخب کیا جائے گا۔ ان کے لئے 200 کی گنجائش والا ہاسٹل بھی تعمیر کیا جائے گا۔ اسکی عمارت میں بیک وقت 100 بستروں پر مشتمل ایک ہسپتال بھی قائم ہوگا۔ یہ منصوبہ آیوش محکمہ کا ہے، لیکن اقلیتوں کے ساتھ منسلک ہونے کی وجہ سے ”وزیر اعظم عوامی فلاح و بہبود اسکیم “ میں شامل ہونے کے بعد رقم جاری کی گئی ہے۔
یونانی میڈیکل کالج کی تعمیر کے لیئے 36 ماہ یعنی تین برس کی مدت مقرر کی گئی ہے۔ اتنی مدّت میں یہ کام ”وقف ڈویلپمنٹ کارپوریشن“ کو مکمل کرنا پڑے گا۔ ریاستی حکومت نے تعمیر کی ساری ذمہ داری کارپوریشن کے سپرد کر دی ہے۔ انجینئر اور آرکیٹیکٹ کی ٹیم نے بھی زمین کا موقع معائنہ کرکے تعمیر کی تیاری شروع کر دی ہے۔
ریاست اتر پردیش میں ایسے دو یونانی میڈیکل کالج آزادی سے قبل الہ آباد یعنی پریاگراج اور لکھنؤ میں قائم ہوئے تھے۔ اس کے بعد پہلا گورنمنٹ یونانی میڈیکل کالج بریلی شہر کے حجیا پور محلّہ میں قائم ہونے جا رہا ہے۔ اس کے لئے بریلی میونسپل کارپوریشن نے زمین فراہم کی ہے۔ جو سرکاری دستاویزوں میں اس منصوبہ کے نام درج ہو چکی ہے۔ اقلیت اکثریتی ضلع ہونے کی وجہ سے یہ منصوبہ بریلی کو ملا ہے۔ اس کا تعمیری کام مکمل ہونے کے بعد سب سے زیادہ مسلمان ہی مستفیض ہونگے۔