لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے لوک سبھا انتخابات 2024 سے پہلے بڑا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے اتوار کو پارٹی اجلاس میں اپنے جانشین کا اعلان کیا ہے۔ مایاوتی نے اپنے بھتیجے آکاش آنند کو اپنا جانشین قرار دیتے ہوئے بی ایس پی کی کمان انہیں سونپ دی ہے۔
تاہم اس اعلان سے پہلے ہی مایاوتی اپنے بھتیجے آکاش آنند کو حال ہی میں پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں آزما چکی ہیں۔ ان انتخابات میں آکاش آنند کو بڑی ذمہ داری دی گئی تھی۔ راجستھان سے لے کر مدھیہ پردیش، تلنگانہ اور چھتیس گڑھ تک آکاش آنند نے پارٹی کو مضبوط کرنے کی کوشش کی۔ اب لوک سبھا انتخابات 2024 میں مایاوتی نے آکاش آنند کو قومی سطح کی سیاست میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بی ایس پی کے ریاستی عہدیداروں اور ضلعی لیڈرز کے ایک خصوصی اجلاس میں مایاوتی نے آکاش آنند کو اپنا جانشین قرار دے کر سب کو حیران کر دیا۔ مایاوتی نے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ بی ایس پی 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں تنہا لڑے گی۔ لیکن اب آکاش آنند کو اپنا جانشین قرار دینے کے بعد بی ایس پی بھی اتحاد کا فیصلہ کر سکتی ہے۔
لکھنؤ میں ہونے والے اجلاس کو لوک سبھا انتخابات 2024 کے لیے بہت اہم بتایا جا رہا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ اس اجلاس میں آئندہ لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ لوک سبھا انتخابات 2024 کے امیدواروں کو بھی منظوری دیے جانے امکان ہے۔ اس کے ساتھ ہی بی ایس پی سربراہ مایاوتی کی سالگرہ (15 جنوری) کو کیسے منایا جائے اس پر بھی حکمت عملی تیار کی جا سکتی ہے۔ بی ایس پی مایاوتی کی یوم پیدائش کو عوامی بہبود کے دن کے طور پر منائے گی۔
مایاوتی نے یہ بھی کہا کہ اس سے پورے معاشرے اور غریبوں کو ووٹ ہمارا راج تمہارا کے جاری استحصالی نظام سے آزادی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ بڑی پارٹیاں ہزاروں کروڑ کے عطیات سے مہنگے الیکشن لڑ کر رائے عامہ پر اثر انداز ہوتی ہیں، جب کہ بی ایس پی اپنے لوگوں کی محنت کی کمائی سے الیکشن لڑتی ہے۔ دونوں میں بہت فرق واضح ہے۔
مزید پڑھیں: بی جے پی حکومت میں نفرت کا ماحول رہا، مایا وتی
مایاوتی نے مزید کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑاتے ہوئے طرح طرح کے وعدے کیے جا رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کیسے ممکن ہوں گے؟ انہوں نے پارٹی قائدین پر زور دیا کہ وہ اس فریب کے خلاف دلیرانہ جدوجہد کریں۔ مایاوتی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پرکشش، جعلی اور کھوکھلے نعروں سے ملک کے عوام کی زندگیوں میں کوئی بہتری نہیں آئے گی۔ حکومت کو ملک کی 140 کروڑ آبادی کے حساب سے روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہوں گے۔ عوام کی بہتری کے لیے مہنگائی کو ختم کرنا ہوگا۔