ETV Bharat / state

مسلمانوں کا تحفظ صرف بی ایس پی ہی کرسکتی ہے: منقاد علی

بی ایس پی کے سینیئر لیڈر منقاد علی سے جب سوال کیا گیا کہ بی ایس پی پر متعدد الزامات ہیں، ایسے میں ان کی کامیابی کتنی چیلنجنگ ہے؟ انہوں نے کہا کہ بہوجن سماج پارٹی ہی ہے جو غریب مظلوم کی آواز سب سے پہلے اٹھاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی الزامات لگائے جاتے ہیں، وہ سب ان کے مخالفین اپنی ناکامی چھپانے کے لئے کرتے ہیں۔

مسلمانوں کا تحفظ صرف بی ایس پی ہی کر سکتی ہے : منقاد علی
مسلمانوں کا تحفظ صرف بی ایس پی ہی کر سکتی ہے : منقاد علی
author img

By

Published : Oct 25, 2021, 5:00 PM IST

ریاست اتر پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظر بہوجن سماج پارٹی تشہیر اور میڈیا سے دور انتخابی مہم میں مصروف ہے۔ اسی سلسلے میں جمعرات کو بارہ بنکی کے ایک پارٹی کے پروگرام میں شرکت کرنے آئے بی ایس پی کے سابق ریاستی صدر، سابق رکن پارلیمان اور مایاوتی کے قریبی منقاد علی سے ای ٹی وی بھارت نے خاص گفتگو کی۔

مسلمانوں کا تحفظ صرف بی ایس پی ہی کر سکتی ہے : منقاد علی

بی ایس پی کے سینیئر لیڈر منقاد علی سے جب سوال کیا گیا کہ بی ایس پی پر متعدد الزامات ہیں، ایسے میں ان کی کامیابی کتنی چیلنجنگ ہے؟ انہوں نے کہا کہ بہوجن سماج پارٹی ہی ہے جو غریب مظلوم کی آواز سب سے پہلے اٹھاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی الزامات لگائے جاتے ہیں، وہ سب ان کے مخالفین اپنی ناکامی چھپانے کے لئے کرتے ہیں۔

یہ پوچھے جانے پر کہ اقتدار سے باہر ہونے کے باوجود بھی بی ایس پی کے تمام مخالفین ہیں، ایسے میں ان کی کامیابی کیسے ممکن ہوپائے گی؟ انہوں نے کہا کہ بہن کماری مایاوتی نے اپنے دوران اقتدار جو کام کئے ہیں۔ ان کو ہر شخص جانتا ہے۔ آج چاہے جو طبقہ ہو، وہ بہوجن سماج کی جانب دیکھ رہا ہے۔ اس لئے بہوجن سماج پارٹی کی حکومت تشکیل ہوگی۔ اسے کوئی روک نہیں سکتا ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بی ایس پی، بی جے پی سے مقابلے کے لئے خود کو اہل سمجھتی ہے، یا اتحاد کے لئے بھی غور کررہی ہے، منقاد علی نے کہا کہ اتحاد پر بہن جی نے واضح کر دیا ہے کہ آگے جو فیصلہ ہوگا بہن جی ہی کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا مقابلہ بی جے پی سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی مثال سنہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات ہیں۔ انہوں نے کہا اتحاد نے کل 15 نشستوں میں فتح حاصل کی تھی۔ ان میں سے 10 نشست بی ایس پی نے فتح کی۔ جبکہ ایس پی اور لوک دل کے بڑے بڑے رہنما نے شکست کھائی۔ اس کی وجہ یہ تھی کی ایس پی اور بی ایس پی جیسی پارٹیاں اپنا روایتی ووٹ بی جے پی میں جانے سے روک نہیں سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم مودی نے 9 میڈیکل کالجوں کا افتتاح کیا

یہ پوچھے جانے پر کہ ان انتخابات میں مسلم قیادت کے تئیں حمایت میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے، اس کو کیسے دیکھتے ہیں اور یہ بی ایس پی کے لئے کس قدر چیلینجنگ ہوسکتا ہے؟ منقاد علی نے کہا کہ اس وقت مسلمان بھی کثیر تعداد میں بی ایس پی کے ساتھ ہے۔ انہوں مزید کہا کہ درمیان میں آکر بھلے ہی کوئی بیان بازی کرلے لیکن ایک چیز واضح کردوں کہ مسلمانوں کا تحفظ صرف بی ایس پی میں ہے۔

منقاد علی سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کتنے مسلمان ان کے ساتھ آرہے ہیں، کیونکہ مسلمانوں کی زیادہ حمایت سماجوادی پارٹی کو حاصل ہوتی ہے، منقاد علی نے کہا کہ یہ وقت بتائے گا لیکن یہ طے ہے کہ کثیر تعداد میں مسلمان بی ایس پی کی جانب متوجہ ہورہے ہیں۔

ریاست اتر پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظر بہوجن سماج پارٹی تشہیر اور میڈیا سے دور انتخابی مہم میں مصروف ہے۔ اسی سلسلے میں جمعرات کو بارہ بنکی کے ایک پارٹی کے پروگرام میں شرکت کرنے آئے بی ایس پی کے سابق ریاستی صدر، سابق رکن پارلیمان اور مایاوتی کے قریبی منقاد علی سے ای ٹی وی بھارت نے خاص گفتگو کی۔

مسلمانوں کا تحفظ صرف بی ایس پی ہی کر سکتی ہے : منقاد علی

بی ایس پی کے سینیئر لیڈر منقاد علی سے جب سوال کیا گیا کہ بی ایس پی پر متعدد الزامات ہیں، ایسے میں ان کی کامیابی کتنی چیلنجنگ ہے؟ انہوں نے کہا کہ بہوجن سماج پارٹی ہی ہے جو غریب مظلوم کی آواز سب سے پہلے اٹھاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی الزامات لگائے جاتے ہیں، وہ سب ان کے مخالفین اپنی ناکامی چھپانے کے لئے کرتے ہیں۔

یہ پوچھے جانے پر کہ اقتدار سے باہر ہونے کے باوجود بھی بی ایس پی کے تمام مخالفین ہیں، ایسے میں ان کی کامیابی کیسے ممکن ہوپائے گی؟ انہوں نے کہا کہ بہن کماری مایاوتی نے اپنے دوران اقتدار جو کام کئے ہیں۔ ان کو ہر شخص جانتا ہے۔ آج چاہے جو طبقہ ہو، وہ بہوجن سماج کی جانب دیکھ رہا ہے۔ اس لئے بہوجن سماج پارٹی کی حکومت تشکیل ہوگی۔ اسے کوئی روک نہیں سکتا ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بی ایس پی، بی جے پی سے مقابلے کے لئے خود کو اہل سمجھتی ہے، یا اتحاد کے لئے بھی غور کررہی ہے، منقاد علی نے کہا کہ اتحاد پر بہن جی نے واضح کر دیا ہے کہ آگے جو فیصلہ ہوگا بہن جی ہی کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا مقابلہ بی جے پی سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی مثال سنہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات ہیں۔ انہوں نے کہا اتحاد نے کل 15 نشستوں میں فتح حاصل کی تھی۔ ان میں سے 10 نشست بی ایس پی نے فتح کی۔ جبکہ ایس پی اور لوک دل کے بڑے بڑے رہنما نے شکست کھائی۔ اس کی وجہ یہ تھی کی ایس پی اور بی ایس پی جیسی پارٹیاں اپنا روایتی ووٹ بی جے پی میں جانے سے روک نہیں سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم مودی نے 9 میڈیکل کالجوں کا افتتاح کیا

یہ پوچھے جانے پر کہ ان انتخابات میں مسلم قیادت کے تئیں حمایت میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے، اس کو کیسے دیکھتے ہیں اور یہ بی ایس پی کے لئے کس قدر چیلینجنگ ہوسکتا ہے؟ منقاد علی نے کہا کہ اس وقت مسلمان بھی کثیر تعداد میں بی ایس پی کے ساتھ ہے۔ انہوں مزید کہا کہ درمیان میں آکر بھلے ہی کوئی بیان بازی کرلے لیکن ایک چیز واضح کردوں کہ مسلمانوں کا تحفظ صرف بی ایس پی میں ہے۔

منقاد علی سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کتنے مسلمان ان کے ساتھ آرہے ہیں، کیونکہ مسلمانوں کی زیادہ حمایت سماجوادی پارٹی کو حاصل ہوتی ہے، منقاد علی نے کہا کہ یہ وقت بتائے گا لیکن یہ طے ہے کہ کثیر تعداد میں مسلمان بی ایس پی کی جانب متوجہ ہورہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.