کانپور:ریاست اترپردیش کے کانپور شہر کے مسلم اکثریتی علاقہ بیکن گنج بازار میں پولیس نے غیر قانونی پارکنگ کے خلاف کارروائی ہوئے گاڑیون کی توڑ پھوڑ کی اور کئی راہگیروں اور دکانداروں کی پٹائی کی۔ معلوم ہوا ہے کہ صورت حال نے اسوقت نازک رخ اکتیار کیا جب پولیس نے ایک مسلم مذہبی عالم کو تشدد کا نشانہ بنایا اور انکے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے جس پر وہاں موجود لوگ اور دکاندار مشتعل ہوئے اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔
عینی شاہدین کے مطابق دکان کے سامنے ایک مذکورہ مولانا کی موٹر سائیکل اور دیگر لوگوں کی گاڑیاں کھڑی تھیں۔اسی درمیان مقامی تھانے کی پولیس نے غیرقانونی پارکنگ کے نام پر کارروائی شروع کردی۔ مقامی باشندوں نے پولیس اہلکاروں پر سڑک کے کنارے گاڑیاں کھڑی کرنے والوں کے خلاف غلط الفاظ استعمال کرنے کا الزام لگایا۔ پولیس اہلکاروں نے گاڑیوں کو چالان کرنا شروع کیا اور کچھ گاڑیوں کے ساتھ ڈنڈوں سے توڑ پھوڑ کر دی، جو لوگ اپنی گاڑیاں ہٹانے آئے تھے ان کے ساتھ پولس پر مار پیٹ کرنے کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔
اسی درمیان پولیس اہلکار نے دکان کے سامنے موٹرسائیکل کھڑی کرنے والے مولانا کے خلاف کارروائی کی۔ مولانا نے ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں پر بدتمیزی کرنے کا الزام لگایا۔ا س واقعے کے بعد عوام برہم ہو گئی اور تھانیدار کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ، مارکیٹ کے لوگوں نے اپنی دکانیں بند کر دیں، تبھی یہ خبر اگ کی طرح شہر میں پھیلنے لگی تمام پولیس کے اعلیٰ حکام موقع پر پہنچ گئے اور حالات کو قابو میں کیا ۔
یہ بھی پڑھیں:Bharatiya Kisan Union مظفرنگر میں بھارتیہ کسان یونین کی ٹریکٹر ریلی
اعلیٰ پولیس اہلکاروں نے مولانا کو تھانے میں طلب کیا اور انکے ساتھ گفت و شنید کی۔ اس پر تھانے دار نے ان سے معافی مانگی ۔ افسران نے تھانیدار کا ٹرانسفر کر دیا۔مقامی باشندوں نے پولیس حکام کی بروقت کارروائی کی تعریف کی اور انہین اس بات پر سراہا کہ اس معاملے کو مزید طول دینے کی کوشش نہیں کی گئی۔
کانپور شہر اتر پردیش کے حساس ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران اس شہر میں اقلیتی طبقے سے وابستہ لوگوں کو مختلف حربوں سے تنگ طلب کرنے کی رپورٹس سامنے آئی ہیں جن میں کئی متمول افراد کے خلاف بلڈورز کارروائی بھی شامل ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکام نے اس کارروائیوں میں غیر جابندارانہ رویہ نہیں اپنایا ہے۔