اترپردیش کے دارلحکومت لکھنؤ میں آج انسانیت ویلفیئر سوسائٹی کے زیراہتمام بلڈ ڈونیشن کیمپ کا انعقاد مہاتما گاندھی جی کے یوم پیدائش کے موقع پر کیا گیا، جس میں خون عطیہ کرکے لوگوں کی جان بچانے کا عزم لیا گیا۔
تعلیم کی کمی کہیں یا غلط فہمیوں کا شکار، ہمارے سماج میں آج بھی لوگ بلڈ ڈونیشن سے ڈرتے ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ خون عطیہ کرنے سے ان کے جسم میں کمزوری آئے گی اور تمام بیماریوں کے شکار ہو جائیں گے، جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران محمد سلمان نے بتایا کہ میں تقریبا 9 بار خون عطیہ کر چکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ "خون عطیہ کرنے سے جسم میں کمزوری نہیں آتی اور نہ ہی خون دینے والا بیمار ہوتا ہے، بلکہ یہ فائدہ مند ہوتا ہے۔ کیونکہ جسم میں تازہ خون بنتا ہے اور کئی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔"
چئرٹیبل ویلفیئر سوسائٹی کے ڈائریکٹر نے بات چیت کے دوران بتایا کہ" ایک ڈونیٹر سے محض 200 ایم ایل ہی خون لیا جاتا ہے، جو تین چار دنوں کے بعد اس کے جسم میں دوبارہ بن جاتا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ قدرت نے ہمارے جسم میں ایک اسپیلین دیا ہے، جس میں ہر وقت تقریباً آدھا لیٹر خون ہوتا ہے۔ لہذا خون دینے سے کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔
بس یہ دیکھنا چاہئے کہ کوئی بھی تین ماہ کے اندر ڈونیٹ نہیں کرے اور اس کی عمر 18 سال سے کم اور 65 سال سے زیادہ نہ ہو۔
معلوم ہو کہ خون دینے والے کو ہارٹ اٹیک کا خطرہ 5 فیصد کم ہو جاتا ہے۔ ایچ آئی وی، ملیریا، ہیپاٹائٹس بی، ہیپاٹائٹس سی یا تمام بیماریوں کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:
نئی گائیڈلائن میں نمازیوں کی تعداد کا ذکر کیوں نہیں؟
بلڈ ڈونیٹر کو یہ فائدہ ہوتا ہے کہ وہ ایک سال کے اندر جتنا خون عطیہ کیا، اس کے برابر ضرورت پڑنے پر خد یا اپنے دوست و احباب کو دلوا سکتا ہے کیونکہ انہیں ایک سرٹیفکیٹ بھی دیا جاتا ہے۔