ETV Bharat / state

مدرسے سے انسانیت کا پیغام

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں آل انڈیا پیام انسانیت فورم کے تحت بلڈ ڈونیشن کمپ کا اہتمام کیا گیا۔

مدرسے سے انسانیت کا پیغام
author img

By

Published : Jul 19, 2019, 6:16 PM IST

انسان کے ساتھ صحت اور بیماری تا زندگی لگی رہتی ہے، یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ کوئی انسان بیمار نہ پڑے، جو انسان بیمار پڑ جاتا ہے، اسے علاج کے ذریعے ٹھیک کیا جاتا ہے۔

بیمار افراد میں کچھ ایسے افراد بھی ہوتے ہیں جنہیں خون کی بھی ضررت ہوتی ہے، اسی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے صحت مند افراد خون کا عطیہ دیتے ہیں۔

مدرسے سے انسانیت کا پیغام

خون کا عطیہ دینے سے کسی کی زندگی بچ جاتی ہے، ایک زندگی جو ختم ہونے والی رہتی ہے، دوبارہ جی اُٹھتی ہے اور چلنے پھرنے لگتی ہے۔

بھارت میں ہر روز سینکڑوں سڑک حادثات پیش آتے ہیں۔ ان میں بیشتر افراد کی موت ہوجاتی ہے کیوں کہ انہیں بروقت خون نہیں مل پاتا ہے۔

اس کیمپ میں دارالعلوم ندوۃ العلما لکھنؤ کے طلبہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور بلڈ بینک کے لیے خون کا عطیہ پیش کیا اور ضرورت مندوں کی جان بچانے کا عزم کیا۔

بلڈ بینک میں خون ایک ماہ تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس موقع پر بلرام پور ہسپتال کے ڈاکٹر راجیو لوچن نے کہا کہ خون کا عطیہ دینے سے جسم میں کمزوری نہیں آتی اور نہ ہی خون دینے والا بیمار ہوتا ہے، بلکہ یہ فائدہ ہوتا ہے کہ آپ کے جسم میں تازہ خون بنتا ہے اور کئی بیماریوں سے آپ محفوظ رہتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کی ہم لوگ ایک ڈونیٹر سے محض 200 ایم ایل ہی خون لیتے ہیں، جو تین چار روز کے بعد اس کے جسم میں دوبارہ بن جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قدرت نے ہمارے جسم میں ایک اسپیلین دیا ہے، جس میں ہر وقت تقریباً آدھا لیٹر خون ہوتا ہے لہذا خون دینے سے کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔

بس یہ دیکھنا چاہیے کہ کوئی بھی تین مہینے کے اندر خون دوبارہ نہ دے ورنہ اس شخص کو نقصان ہو سکتا ہے۔

جب کہ اس موقع پر مولانا محمد حسن ندوی نے کہا کہ انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے خون کا عطیہ پیش کرنا چاہیے ، یہ انسانیت کے لیے بے حد ضروری ہے۔

آل انڈیا پیام انسانیت فورم دارالعلوم ندوۃ العلما کا ذیلی ادارہ ہے، جو ہر برس اس طرح پروگرام انعقاد کرتا ہے۔

انسان کے ساتھ صحت اور بیماری تا زندگی لگی رہتی ہے، یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ کوئی انسان بیمار نہ پڑے، جو انسان بیمار پڑ جاتا ہے، اسے علاج کے ذریعے ٹھیک کیا جاتا ہے۔

بیمار افراد میں کچھ ایسے افراد بھی ہوتے ہیں جنہیں خون کی بھی ضررت ہوتی ہے، اسی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے صحت مند افراد خون کا عطیہ دیتے ہیں۔

مدرسے سے انسانیت کا پیغام

خون کا عطیہ دینے سے کسی کی زندگی بچ جاتی ہے، ایک زندگی جو ختم ہونے والی رہتی ہے، دوبارہ جی اُٹھتی ہے اور چلنے پھرنے لگتی ہے۔

بھارت میں ہر روز سینکڑوں سڑک حادثات پیش آتے ہیں۔ ان میں بیشتر افراد کی موت ہوجاتی ہے کیوں کہ انہیں بروقت خون نہیں مل پاتا ہے۔

اس کیمپ میں دارالعلوم ندوۃ العلما لکھنؤ کے طلبہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور بلڈ بینک کے لیے خون کا عطیہ پیش کیا اور ضرورت مندوں کی جان بچانے کا عزم کیا۔

بلڈ بینک میں خون ایک ماہ تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس موقع پر بلرام پور ہسپتال کے ڈاکٹر راجیو لوچن نے کہا کہ خون کا عطیہ دینے سے جسم میں کمزوری نہیں آتی اور نہ ہی خون دینے والا بیمار ہوتا ہے، بلکہ یہ فائدہ ہوتا ہے کہ آپ کے جسم میں تازہ خون بنتا ہے اور کئی بیماریوں سے آپ محفوظ رہتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کی ہم لوگ ایک ڈونیٹر سے محض 200 ایم ایل ہی خون لیتے ہیں، جو تین چار روز کے بعد اس کے جسم میں دوبارہ بن جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قدرت نے ہمارے جسم میں ایک اسپیلین دیا ہے، جس میں ہر وقت تقریباً آدھا لیٹر خون ہوتا ہے لہذا خون دینے سے کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔

بس یہ دیکھنا چاہیے کہ کوئی بھی تین مہینے کے اندر خون دوبارہ نہ دے ورنہ اس شخص کو نقصان ہو سکتا ہے۔

جب کہ اس موقع پر مولانا محمد حسن ندوی نے کہا کہ انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے خون کا عطیہ پیش کرنا چاہیے ، یہ انسانیت کے لیے بے حد ضروری ہے۔

آل انڈیا پیام انسانیت فورم دارالعلوم ندوۃ العلما کا ذیلی ادارہ ہے، جو ہر برس اس طرح پروگرام انعقاد کرتا ہے۔

Intro:ملک میں ہر روز 1400 سے زائد روڈ ایکسیڈنٹ ہوتے ہیں، جن میں سے سیکڑوں کی تعداد میں لوگوں کی جان جاتی ہے کیونکہ انہیں وقت پر خون نہیں مل پاتا۔


Body:اترپردیش کی دارلحکومت لکھنؤ میں آج آل انڈیا پیام انسانیت فورم کے زیراہتمام بلڈ ڈونیشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں مدرسہ ندوہ العلماء کے سیکڑوں طالبہ نے اپنا خون عطیہ کرکے لوگوں کی جان بچانے کا عزم کیا۔

بلرام پور ہاسپیٹل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راجیو لوچن نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ، "خون کا عطیہ کرنے سے جسم میں کمزوری نہیں آتی اور نہ ہی خون دینے والا بیمار ہوتا ہے، بلکہ یہ فائدہ ہوتا ہے کہ آپ کے جسم میں تازہ خون بنتا ہے اور کئی بیماریوں سے آپ محفوظ رہتے ہیں۔"

ڈاکٹر راجیو لوچن نے بتایا کہ کی ہم لوگ ایک ڈونیٹر سے محض 200 ایم ایل ہی خون لیتے ہیں، جو تین چار دنوں کے بعد اس کے جسم میں دوبارہ بن جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قدرت نے ہمارے جسم میں ایک اسپیلین دیا ہے، جس میں ہر وقت تقریبا آدھا لیٹر خون ہوتا ہے۔ لہذا خون دینے سے کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔

بس یہ دیکھنا چاہئے کہ کوئی بھی تین ماہ کے اندر ڈونیٹ نہیں کرے اور ہم لوگ ایسے لوگوں کا خون لیتے بھی نہیں۔


Conclusion:مولانا محمد حسن ندوی نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ انسانیت کے فلاح و بہبود کے لیے ڈونیشن کرنا چاہیے۔ اس میں کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہے بلکہ انسانیت کے لئے ضروری ہے۔

واضح رہے کہ آل انڈیا پیام انسانیت فورم اس طرح کے سال میں کئی کیمپ لگواتی ہے،تاکہ لوگوں کی جان بچائی جا سکے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.