علی گڑھ: اترپردیش كے ضلع علیگڑھ تھانہ كے تحت دہلی گیٹ کے علاقے بارہ دواری پر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس پروفیسر طارق منصور سے ناراض بی جے پی کارکنان نے وائس چانسلر کے خلاف زبردست احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی کی ۔بی جے پی كے ناراض حامیوں نے وائس چانسلر کا پتلا بھی جلایا۔ پولیس كی موجودگی میں یہ سب كچھ ہوتا رہا ۔احتجاج کے دوران بی جے پی کارکنان نے ہاتھوں میں وائس چانسلر کے خلاف پوسٹرز اور تصاویر بھی لئے ہوئے تھے۔
وائس چانسلر كے خلاف احتجاج میں شامل بی جے پی کے مہانگر جنرل سکریٹری سنجو بجاج نے بتایا کہ آزادی کے 75ویں سال میں آزادی كا امرت مہوتسو کو لے كر جس طرح پورے ملک میں خوشی کا ماحول ہے، پورے ملک میں حب الوطنی کی لہر چل رہی ہیں،لوگ جوش و خروش سے لبریز ہیں۔ لیکن اے ایم یو کے وائس چانسلر نے ترنگے کی توہین کی، اسی لئے ہم نے وائس چانسلر كا پتلا جلایا ہے۔
بی جے پی كے رہنما سنجو بجاج نے مزید کہا کہ ایسے ملک دشمنوں کے لئے یہاں کوئی جگہ نہیں ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایسے شخص کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔ بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر آج اے ایم یو وائس چانسلر کو ترنگا دینے كے لئےگئے تھے، لیکن انہوں نے ترنگا لینے سے انکار کردیا۔ اس شخص کے پاس ترنگا اٹھانے کا وقت نہ ہو، ایسے شخص کو وائس چانسلر بننے کا کوئی حق نہیں ہے،۔اس شخص کے خلاف غداری کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔ اگر اے ایم یو وائس چانسلر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو احتجاج كا سلسلہ جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں:Policeman Danced on Independence Day یوم آزادی کے جشن میں ڈوبے پولیس اہلکاروں کے رقص کا ویڈیو وائرل
واضح رہے جمال صدیقی، قومی صدر بی جے پی اقلیتی مورچہ نے آج علزام عائد کرتے ہوئے کہا صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کے وائس چانسلر نے ملاقات کرنے اور ترنگے چھنڈا لینے سے انکار کردیا، جناح پجاری اے ایم یو وائس چانسلر جیسے لوگ ملک کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے ترنگا یاترا میں علی گڑھ پہنچنے والے اقلیتی مورچہ کے صدر سے ملنے اور ترنگا جھنڈا لینے سے انکار کر تھا۔
جمال صدیقی نے مزید بتایا تھا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کو قومی پرچم پیش کرنا چاہتا تھا لیکن ان سے ملاقات نہیں ہو سکی اور انہوں نے اقلیتی مورچہ کی ترنگا یاترا میں بھی حصہ نہیں لیا۔ اس سے صاف ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر آج بھی کہیں نہ کہیں جناح ذہنیت کا شکار ہیں۔