ETV Bharat / state

UP Madarsa Board حکومت کی جانب سے مدرسہ بورڈ کیلئے جاری ہدایت کی مخالفت

بی جے پی اقلیتی مورچہ کے ریاستی صدر کنور باسط علی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وزیراعلی کو ایک خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ مدارس کے تعلق سے جاری کیے گئے فرمان پر نظر ثانی کی جائے اور اس کے اوقات میں بھی تبدیلی کی جائے۔ UP Govt Increases Working Hours at Madrassas

مدرسہ بورڈ
مدرسہ بورڈ
author img

By

Published : Oct 14, 2022, 11:56 AM IST

لکھنؤ: اتر پردیش مدرسہ بورڈ نے گزشتہ دنوں ریاست کے سبھی امداد یافتہ مدارس کو حکم نامہ جاری کر کے کہا تھا کہ کہ ریاست کے سبھی مدارس میں اب تعلیمی اوقات 6 گھنٹہ ہوں گے، صبح 9 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک تعلیمی سلسلہ جاری رہے گا جس میں دوپہر میں آدھا گھنٹہ کا وقفہ بھی رہے گا۔ اس فرمان کی مدارس کے اساتذہ و طلبا مخالفت کررہے تھے، لیکن اب بی جے پی اقلیتی مورچہ بھی اس کی مخالفت کرنے لگی ہے، یہی نہیں بلکہ اس فیصلہ کو تبدیل کرنے کے لیے وزیر اعلی کو خط بھی لکھا ہے۔ UP Govt Increases Working Hours at Madrassas

مدرسہ بورڈ



بی جے پی اقلیتی مورچہ کے ریاستی صدر کنور باسط علی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وزیراعلی کو ایک خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ اس فرمان پر نظرثانی کر اس میں تبدیلی کی کی جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مدرسے میں چھ گھنٹے تعلیم جاری رکھنے کا جو حکم نامہ جاری کیا گیا ہے وہ میرے اعتبار سے درست نہیں ہے، اور کئی علماء نے بھی فون کرکے اس کو تبدیل کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکم نامے میں مدرسہ میں پڑھانے والے والے اساتذہ اور طلباء کی نماز کے وقت میں خلل پڑنے کا امکان ہے، اگر وہ مدرسہ بورڈ کے حکم کی تعمیل کریں گے تو نماز ادا نہیں ہو پائے گی۔ اگر نماز ادا کریں گے تو مدرسہ کے نظام الاوقات پر عمل نہیں ہو پائے گا ایسے میں حکومت اور مدرسہ بورڈ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وقت تبدیل کر کے نماز پڑھنے کے اختیارات کو سلب نہ کریں۔

مزید پڑھیں:UP Madarsa Survey مدرسہ سروے کے بہانے ندوہ اور دیوبند نشانے پر، دانشورں کا رد عمل

انہوں نے کہا چونکہ مدرسہ کے لوگ پابندی سے نماز ادا کرتے ہیں اور مسجدوں میں امامت بھی کرتے جہاں پر ایک متعین وقت پر نماز ادا کی جاتی ہے ایسے میں اس فرمان سے نہ صرف تعلیمی نظام متاثر ہوگا بلکہ نماز بھی قضا ہوگی لہذا اسے تبدیل کرنے کے لیے مدرسہ بورڈ کے چیئرمین سے بھی ملاقات کروں گا اور حکومت سے بھی مطالبہ کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مدرسہ بورڈ اپنے اراکین منتظمہ کمیٹی اور چیئرمین اگرچہ میٹنگ کر کے ہی فیصلہ کرتے ہیں لیکن مدارس میں وقت کے حوالے سے جو حکم نامہ جاری کیا ہے وہ درست نہیں ہے اس میں اس پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں اہم تبدیلی کی بھی ضرورت ہے تاکہ مدرسہ کے لوگوں کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

لکھنؤ: اتر پردیش مدرسہ بورڈ نے گزشتہ دنوں ریاست کے سبھی امداد یافتہ مدارس کو حکم نامہ جاری کر کے کہا تھا کہ کہ ریاست کے سبھی مدارس میں اب تعلیمی اوقات 6 گھنٹہ ہوں گے، صبح 9 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک تعلیمی سلسلہ جاری رہے گا جس میں دوپہر میں آدھا گھنٹہ کا وقفہ بھی رہے گا۔ اس فرمان کی مدارس کے اساتذہ و طلبا مخالفت کررہے تھے، لیکن اب بی جے پی اقلیتی مورچہ بھی اس کی مخالفت کرنے لگی ہے، یہی نہیں بلکہ اس فیصلہ کو تبدیل کرنے کے لیے وزیر اعلی کو خط بھی لکھا ہے۔ UP Govt Increases Working Hours at Madrassas

مدرسہ بورڈ



بی جے پی اقلیتی مورچہ کے ریاستی صدر کنور باسط علی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وزیراعلی کو ایک خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ اس فرمان پر نظرثانی کر اس میں تبدیلی کی کی جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مدرسے میں چھ گھنٹے تعلیم جاری رکھنے کا جو حکم نامہ جاری کیا گیا ہے وہ میرے اعتبار سے درست نہیں ہے، اور کئی علماء نے بھی فون کرکے اس کو تبدیل کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکم نامے میں مدرسہ میں پڑھانے والے والے اساتذہ اور طلباء کی نماز کے وقت میں خلل پڑنے کا امکان ہے، اگر وہ مدرسہ بورڈ کے حکم کی تعمیل کریں گے تو نماز ادا نہیں ہو پائے گی۔ اگر نماز ادا کریں گے تو مدرسہ کے نظام الاوقات پر عمل نہیں ہو پائے گا ایسے میں حکومت اور مدرسہ بورڈ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وقت تبدیل کر کے نماز پڑھنے کے اختیارات کو سلب نہ کریں۔

مزید پڑھیں:UP Madarsa Survey مدرسہ سروے کے بہانے ندوہ اور دیوبند نشانے پر، دانشورں کا رد عمل

انہوں نے کہا چونکہ مدرسہ کے لوگ پابندی سے نماز ادا کرتے ہیں اور مسجدوں میں امامت بھی کرتے جہاں پر ایک متعین وقت پر نماز ادا کی جاتی ہے ایسے میں اس فرمان سے نہ صرف تعلیمی نظام متاثر ہوگا بلکہ نماز بھی قضا ہوگی لہذا اسے تبدیل کرنے کے لیے مدرسہ بورڈ کے چیئرمین سے بھی ملاقات کروں گا اور حکومت سے بھی مطالبہ کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مدرسہ بورڈ اپنے اراکین منتظمہ کمیٹی اور چیئرمین اگرچہ میٹنگ کر کے ہی فیصلہ کرتے ہیں لیکن مدارس میں وقت کے حوالے سے جو حکم نامہ جاری کیا ہے وہ درست نہیں ہے اس میں اس پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں اہم تبدیلی کی بھی ضرورت ہے تاکہ مدرسہ کے لوگوں کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.