لکھنؤ: سماج وادی پارٹی(ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ اقتدار کے مفاد میں قومی پرچم کو آگے رکھ کر بی جے پی، آر ایس ایس اپنی تاریخ کے کالے صفحات کو چھپانے کی کوشش کرنے میں مصروف عمل ہیں۔
اکھلیش یادو نے ہفتہ کو کہا کہ اسی ذہنیت کا اثر ہے کہ بی جے پی آزادی کے امرت مہوتسو کی پاکیزگی کو بھی تباہ کرنے پر آمادہ ہے۔ اس طرح کی رپورٹس موصول ہورہی ہیں کہ بی جے پی کارکنان کے ذریعہ قومی پرچم کو فروخت کرنے کا کاروبار جاری ہے۔ یہ پرچم جہاں کروڑوں بھارتیوں کے لیے آن، بان، شان کا مظہر ہے وہیں بی جے پی کے لئے یہ کاروبار بن گیا ہے۔
یریاگ راج میں بی جے پی نے اپنے دفتر میں قومی پرچم کیوں نہیں لہرایا۔ بی جے پی ہر بات پر دوکان لگانا بند کرے۔قومی پرچم کے افتخار کے ساتھ کھلواڑ شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماج وادی حکومت میں لکھنؤ میں 207فٹ اونچا قومی پرچم تاریخی جنیشور مشر پارک میں لہرایا گیا۔ سماج وادی حکومت میں ہی اس 400 ایکڑ میں پھیلے ایشا کے سب سے بڑے پارک کی تعمیر ہوئی تھی۔ جب تک سماج وادی حکومت رہی ہر روز شام پروٹوکو ل کے تحت آسمان میں لہراتے اس ترنگے کو پولیس سلامی دیتی رہی لیکن تبدیل اقتدار ہوتے ہی پولیس کے ذریعہ سلامی دینا بند ہوگیا ہے۔ انہوں نے سوال پوچھا کہ بی جے پی اقتدار میں قومی پرچم کو سلامی دینے کی روایت کو بند کیوں کیا گیا؟
ایس پی صدر نے کہا کہ بی جے پی کی حب الوطنی کتنا سچ سے قریب ہے اسی سے ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی لیڈر امرت مہوتسو کے ترنگا مہم کے دورمیں بھی کہیں ترنگے کا رنگ بدل رہے ہیں کہیں الٹا پکڑ کر فوٹو کھنچا رہے ہیں۔ چترکوٹ میں بی جے پی کی ضلع صدر پیروں کے نزیک قومی پرچم کو رکھے دکھائی دے رہے ہیں۔ لکھیم پور میں بی جے پی ایم ایل اور اٹاوہ میں بی جے پی لیڈر ترنگا کو ڈھنگ سے پکڑنا بھی نہیں جانتے ہیں۔ قومی پرچم کے ساتھ ایسا قابل اعتراض سلوک ناقابل معافی ہے۔
یواین آئی