ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر کسان مخالف پالیسی سازی کا الزام لگاتے ہوئے سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ اسی وجہ سے آج کسانوں کو مختلف قسم کی پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑرہا ہے، اور کسان خودکشیاں کرنے پر مجبور ہے۔
مسٹر یادو نے الزام لگایا کہ بی جے پی کبھی بھی کسانوں کی خیرخواہ نہیں رہی ہے، جب سے بی جے پی نے اترپردیش کا اقتدار سنبھالا ہے متعدد کسان قرضوں کی وجہ سے خودکشیاں کی ہیں، اور اب لاک ڈاؤن کے درمیان بھی کسانوں کے خودکشی کا سلسلہ نہیں رک رہا ہے۔
مسٹر یادو نے کہا کہ کسان گذشتہ دنوں ہوئی بے موسم بارش اور ژالہ باری سے ابھر نہیں پائے تھے کہ اب گذشتہ رات سے پھر خراب موسم نے ان کی کمر توڑ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کی گیہوں اور آم کی فصلوں کو متعدد اضلاع بشمول مظفر نگر، بھدوہی، سونبھدر، رائے بریلی، بہرائچ، جونپور، وارانسی،اجودھیا، کانپور، بلند شہر، فتح پور، بجنور اور لکھیم پوری کھیری میں کافی نقصان پہنچا ہے۔
مسٹر یادو نے کہا کہ آسمانی بجلی کی زد میں آنے واے متعدد کسانوں کی اموات ہوئی ہیں۔
ریاستی حکومت کو ایسے کسانوں کے لواحقین کو فوراً 25 لاکھ روپے کی مالی تعاون دینے کا اعلان کرنا چاہیے۔
ایس پی سربراہ نے دعویٰ کیا کہ گذشتہ دو مہینے قبل ہوئی بارش اور ژالہ باری سے تباہ ہونے والی فصلوں کا کسانوں کو معاوضہ نہیں دیا گیا، اب ریاستی حکومت کو مناسب معاوضہ فراہم کرنا چاہیے۔
سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسانوں کی کثیر تعداد مویشی پروری سے وابستہ ہے، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے ریاست میں دودھ کی طلب میں 50 فیصدی کمی آئی ہے۔
جس کی وجہ سے دودھ کا کاروبار کرنے والوں کو کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، ان کے لیے ریلیف پیکجیز کا اعلان کیا جانا چاہیے۔
مسٹر یادو نے دعویٰ کیا کہ کسانوں کو فصل بیمار اور کسان سمان ندھی اور اس جیسی حکومت کی جانب سے کی گئی دیگر اعلانات کا کا فائدہ نہیں مل رہا ہے۔
جس سے احساس ہوتا ہے کہ بی جے پی نے کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کی امید کو چھوڑ دیا ہے۔