کانگریس رہنما انل یادو نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ بی جے پی رہنما راکیش سنہا نے ایوان میں ایک نجی بل پیش کیا ہے جس میں آئین پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری کی حکومت میں مرلی منوہر جوشی نے بھی آئین میں نظر ثانی کی بات کہی تھی۔
انل یادو نے کہا کہ بی جے پی سرکار بھارت کے آئین پر یقین نہیں کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کے لیڈران وقتاً فوقتاً ایسے بیانات جاری کرتے رہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ر ایس ایس صدر موہن بھاگوت نے بھی گزشتہ بہار اسمبلی انتخابات سے قبل آئین اور ریزرویشن پر نظر ثانی کی بات کہی تھی، حالانکہ کچھ دنوں بعد وہ اپنے بیان سے پلٹ گئے تھے۔
سابق کابینہ وزیر نسیم الدین صدیقی نے بی جے پی پر شاعرانہ انداز مین طنز کیا۔
بات غلط ہے غداروں نے لوٹ لیا
بھارت کو پہرے داروں نے لوٹ لیا
تھوڑا سا جو بھرم بچا تھا
اس کو بھی بی جے پی کی سرکاروں نے لوٹ لیا
نسیم الدین صدیقی نے میڈیا پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ کسی بھی چینل پر 'سیکولرازم' پر بحث نہیں ہوتی بلکہ ہندو مسلم، مسجد مندر، لو جہاد، طلاق ثلاثہ اور دوسرے پر خوب بحث مباحثہ ہوتا ہے لیکن کبھی بھی روزگار، تعلیم، نوجوانوں کے مسائل، کسانوں کی پریشانیوں پر کوئی بات نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ اسی لئے 'میں کبھی بھی کسی چینل پر نہیں جاتا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سابق وزیر نسیم الدین صدیقی نے کہا کہ ' بی جے پی کا یقین ملک کے آئین میں نہیں ہے۔ اسی لئے وہ آئین میں ترمیم کر کے 'سماج وادی اور سیکولرازم' لفظ کو ہٹانا چاہتی ہے۔'
سرکار کسانوں کے مسائل حل نہیں کرنا چاہتی جبکہ بڑی تعداد میں کسانوں کی موت ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی مسلم سماج سے مسلسل رابطہ قائم کر رہی ہے اور ملک کے حالات سے آگاہ کرا رہی ہے۔ حالانکہ نسیم الدین صدیقی نے اس پر زیادہ جانکاری نہیں دی۔