سال 2022 کے اسمبلی انتخابات میں اترپردیش نے تاریخ رقم کرتے ہوئے 37 سال بعد پہلی بار کسی ایک پارٹی کو مسلسل دوسری بار زبردست اکثریت کے ساتھ اقتدار میں بٹھا دیا۔ BJP Create History in UP under Modi Yogi Leadership
وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں برسراقتدار بی جے پی اس الیکشن میں تمام شبہات کو ختم کرتے ہوئے مسلسل دوسری بار ریاست کے اقتدار میں قابض ہونے میں کامیاب رہے۔
سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو 39.67 فیصد ووٹ ملے تھے جب کہ اس بار ابتدائی اعدادو شمار کے مطابق 41.59 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔
ایک بھرم یہ بھی تھا کہ جو وزیراعلی نوئیڈا آتا ہے، اس کی گدی چھن جاتی ہے۔ کئی دہائیوں سے یہ بھرم بنا ہوا تھا جو اس الیکشن میں ٹوٹ گیا۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے متعدد بار نوئیڈا کے سفر کیے لیکن پھر بھی وہ جیت گئے۔'
اس قبل سنہ 1984 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس اس وقت کے وزیر اعلیٰ نارائن دت تیواری کی قیادت میں زبردست اکثریت کے ساتھ دوبارہ اقتدار میں آئی تھی۔ وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد اس وقت کانگریس کے حق میں بڑی ہمدردی کی لہر دوڑ گئی تھی۔
سنہ 1984 کے بعد ریاست کے عوام نے دوبارہ کبھی اقتدار کسی ایک پارٹی کے حوالے نہیں کیا اگر ہم 1989، 1991، 1993، 1996، 2002، 2007، 2012 اور 2017 کے اسمبلی انتخابات کی تاریخ دیکھیں۔
سنہ 1989 اور 2007 کے درمیان، 1991 کے علاوہ، کسی ایک پارٹی کو قطعی اکثریت نہیں ملی اور ایس پی، بی ایس پی، بی جے پی نے مختلف تال میل اور حساب کتاب کے ساتھ حکومتیں چلائیں، لیکن سنہ 2007 میں لوگوں نے بی ایس پی کو 206 سیٹیں دیں اور واضح اکثریت کے ساتھ حکومت میں ملی۔ اس کے بعد اتر پردیش نے ٹھوس فیصلے لینے شروع کردیے۔ اسی سلسلے میں سنہ 2012 میں ایس پی کو 224 سیٹوں کے ساتھ مکمل اکثریت ملی۔
ایس پی کی ایم وائی 'مسلم یادو' کی مساوات کے مقابلے بی جے پی کی ایم وائی 'مودی یوگی' کی جوڑی نے اترپردیش میں تاریخ رقم کردی۔ اس جوڑی کے سامنے اپوزیشن کے تمام حربے خاموش ہو گئے۔
مودی کے نعرے اور یوگی کے بلڈوزر نے بھی اتر پردیش میں ذات پات اور مذہبی قلعوں کو کمزور کر دیا اور آدھی آبادی نے 'یوگی کے حق میں کھل کر ووٹ دیا۔
دراصل سنہ 2017 کے اسمبلی انتخابات کے نتائج نے ریاست کی دیگر سیاسی پارٹیوں کو اندر سے ہلا کر رکھ دیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ایک دوسرے کی جانی پہچانی دشمن سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی ہاتھ ملانے پر مجبور ہوئیں، لیکن تمام قیاس آرائیوں اور حکمت عملیوں کو شکست دیتے ہوئے بی جے پی اور اتحادیوں نے 65 سے زائد سیٹیں جیت کر ثابت کر دیا کہ نریندر مودی کو شکست دینا آسان نہیں ہے۔
سنہ 2022 کے اسمبلی انتخابات کے نتائج نے ظاہر کر دیا ہے کہ مودی-یوگی کی ڈبل انجن والی حکومت عوام کے دلوں کی پٹری پر دوڑ رہی ہے۔ بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس انتخاب نے یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی بی جے پی میں مستقبل کے ممکنہ لیڈر کے طور پر قائم کیا ہے۔ حالانکہ یہ اب بھی دور کی بات ہے۔
مزید پڑھیں:
- تن تنہا پرینکا گاندھی کی کوشش بے اثر، پارٹی کی حالت بد سے بدتر
- Congress Calls For Review Meeting: شکست کی وجوہات پر غور و فکر کریں گے، کانگریس
- Review of AIMIM's Failure in UP: اتر پردیش نے ایک بار پھر اسد الدین اویسی کو خارج کر دیا
یو این آئی