ان تمام کارپوریٹرز نے شہر کے رُکن اسمبلی ڈاکٹر ارون کمار اور شہر کے صدر کے ایم ارورا کی موجودگی میں میئر ڈاکٹر اُمیش گوتم کو اپنا استعفیٰ سونپ دیا۔ اب اس استعفیٰ کو بی جے پی کے صوبائی صدر کے سپرد کیا جائے گا۔
بریلی میونسپل کارپوریشن ان دنوں نوکرشاہوں اور سیاسی رہنماؤں کے وجود کی جنگ کا میدان بنا ہوا ہے۔
دراصل میونسپل کارپوریشن کی اندرا مارکیٹ میں واقع پورٹیبل دکانوں کو غیر قانونی طریقے سے دیے جانے کے معاملے میں سٹی کمشنر نے تقریباً 15 روز پہلے ایک کارپوریٹر اور ایک کاروباری کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔
مذکورہ کارروائی سے برہم ہو کر تمام کاروباری اور کارپوریٹرز سٹی کمشنر کے خلاف متحرک ہو گئے۔ نوبت یہاں تک آ گئی کہ کارپوریٹرز نے سٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے دھرنا دیا اور سٹی کمشنر کو دفتر میں بیٹھنے تک نہیں دیا۔
سٹی کمشنر سیموئل پال این چھٹی پر چلے گئے۔ چھٹی سے واپس لوٹنے پر دفتر میں داخل ہونے کا راستہ ان کے لیے بند کر دیا گیا۔
ایک افسر کو دفتر میں نہیں یٹھنے دینے پر ضلع انتظامیہ حرکت میں آ گیا اور کارپوریشن کے احاطے میں کسی بھی طرح کے دھرنے اور احتجاجی مظاہرے پر پابندی لگا دی۔
بی جے پی کارپوریٹرز نے اس کارروائی سے پیچھے ہٹنے کے بجائے جارحانہ رُخ اختیار کیا۔
گذشتہ 13 جون کو میونسپل کارپوریشن کے احاطے میں سیکشن 144 نافذ ہونے کے باوجود نہ صرف بی جے پی کارپوریٹرز نے کاروباریوں کے ساتھ مل کر احتجاج کیا بلکہ اُن کے ساتھ بی جے پی کے ضلع صدر رویندر سنگھ راٹھور، شہر صدر کے ایم ارورا اور پارٹی کے عہدے داروں اور کارکنوں نے قانون کی خلاف ورزی کی۔
اس دوران انہوں نے سٹی کمشنر کے خلاف نعرے بازی کی اور ان کا پُتلا بھی جلایا۔
جس کے بعد انتظامیہ نے بی جے پی کے کئی کارپوریٹرز، عہدے داروں اور کارکنوں کے خلاف 16 جون کو شہر کوتوالی میں ایک اور ایف آئی آر درج کرایا۔
بی جے پی کے کارپوریٹرز کی ناراضگی کی وجہ یہ ہے کہ پہلی ایف آئی آر کو ہی ختم کرانے کے لیے احتجاج کیا جا رہا تھا مگر پہلی ایف آئی آر ختم نہیں کی گئی بلکہ ایک اور ایف آئی آر ان کے خلاف درج کر دی گئی۔
بی جے پی ضلع اور شہر کمیٹی، میونسپل کارپوریشن کے کارپوریٹرز کو اپنی ہی حکومت میں دھرنا اور احتجاجی مظاہرہ کرنے کی نوبت آ گئی ہے اور 16 روز تک احتجاج کرنے کے باوجود انہیں کوئی مدد نہیں ملی جس سے ناراض ہو کربی جے پی کے 39 کارپوریٹرز نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔