اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے اسلامیہ کالج میں ڈاکڑ عبدالجلیل فریدی کے یوم پیدائش کے موقع پر سیمینار منعقد کیا گیا جس میں ڈاکڑ فریدی کے کارہائے نمایاں پر اظہار خیال پیش کیا گیا۔
ڈاکٹر عبدالجلیل فریدی کی پوتی فرح فریدی نے اپنے خطاب میں بتایا کہ ان کے دادا نے 64 سال کی مختصر زندگی میں بڑے کارنامے انجام دیے تھے اور ڈاکٹر فریدی کی سب سے بڑی کامیابی ان کی عزت، ان کے اصول، رہنے کا طریقہ، کام کرنے کا سلیقہ، غریبوں کی مدد، سچائی پسند اور ہمیشہ صحیح راہ پکڑنا تھا۔
فرح فریدی نے کہا کہ 'آج ڈاکڑ عبدالجلیل فریدی کی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے، آج مسلم طبقہ میں ان جیسا رہنما نہیں ہے لیکن ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ہم سب ان کے اصولوں پر عمل پیرا ہوں اور اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں'۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سماج وادی پارٹی کے قومی ترجمان عمیق جامعی نے بتایا کہ ڈاکٹر عبدالجلیل فریدی نے مسلم سماج کو اس وقت بیدار کرنے کی مہم شروع کی، جب مسلمانوں کو دوم درجے کا شہری اور ملک کی تقسیم کا ذمہ دار بتایا جا رہا تھا۔
ڈاکٹر عبد الجلیل فریدی نے مسلمانوں کو سیاسی طور پر کھڑا کرنے کا اہم کام کیا۔ ان کی تعلیمات اور اصولوں پر ہم کسی بھی بڑے لیڈران کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی بات کہہ سکتے ہیں اور جیت بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
سابق رکن پارلیمان الیاس اعظمی نے کہا کہ آزادی کے بعد سے بھارت کا مسلمان ڈرا ہوا، احساس کمتری اور احساس جرم کا شکار تھا، ساتھ ہی ملک کی اکثریت بھارت - پاکستان تقسیم کا ذمہ دار مسلم سماج کو مان رہی تھی۔
حالانکہ آر ایس ایس اور دیگر تنظیموں نے ڈاکٹر فریدی کو روکنے کی پوری کوشش کی لیکن انہوں نے مسلم سماج کو نئی راہ دکھانے کا اہم کام سر انجام دیا۔ یہ بات دیگر ہے کہ آج ڈاکڑ فریدی کو فراموش کر دیا گیا ہے۔