جی ڈی یو کے سابق باغی رکن پارلیمان علی انور نے لکھنؤ میں پریس کانفرنس کر بلقیس بانو کے مجرموں کی رہائی پر کئی سوال اٹھائے،انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت میں مذکورہ معاملہ کے تعلق سے کئی اہم پہلوں پر روشنی ڈالی۔
Demand for justice to Bilkis Bano
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی لال قلعہ کے فصیل سے خواتین کے احترام کی بات کرتے ہیں لیکن اسی دن یعنی پندرہ اگست کو گجرات حکومت نے بلقیس بانو کے تمام گیارہ مجرموں کو رہا کردیا،اور اس کے بعد پھول کے ہار سے ان کا استقبال کیا گیا اور انہیں مٹھائیاں کھلائی گئیں، یہ واقعہ تمام انصاف پسند افراد کے لیے شدید تکلیف دہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو ان مجرموں کو پھانسی کی سزا کا حکم دینا چاہیے،انہوں نے کہا کہ جس طرح ایک حاملہ خاتون کے ساتہ اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی اس انسانیت سوز واقعہ کے مجرموں کو کیفرکردار تک پہونچانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی پسماندہ مسلمانوں سے ہمدردی کا اظہار کررہے ہیں،لیکن بلقیس بانو سے زیادہ پسماندہ کون ہو سکتا ہے؟جس کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی، ان کے اہل خانہ کو قتل کردیا،اور پھر اب ان کے مجرموں کو رہا کرکے کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کورٹ اس معاملے کے تعلق سے کیا رخ اپنائے گا۔ اس کے بعد بلقیس کے لیے انصاف کی مہم چلائی جائے گی۔
مزید پڑھیں:Justice For Bilkis Bano بلقیس بانو کو انصاف دلانے کیلئے خواتین تنظیموں کی جنترمنتر پر ریلی
انہوں نے کہا یہ واحد معاملہ نہیں ہے بلکہ پیغمبر اسلامﷺ کی شان میں بھی گستاخی کر کے مسلمان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اور کھلے عام بی جے پی پی کے لوگ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہے ہیں۔