ماہ رمضان کی شروعات ہوچکی ہے آج پہلا روزہ ہے۔ رمضان میں سبھی مساجد میں نماز تراویح ادا ہوتی ہے لیکن یہ رمضان ہر معاملے میں سابقہ سالوں کے رمضان سے بالکل مختلف ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن و لکھنؤ عید گاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا کہ ہر سال حفاظ کرام تراویح سناتے تھے اور لوگ اچھی رقم بطور نذرانہ دیتے تھے۔ اس طرح سے ان کی مالی امداد ہو جاتی تھی۔ لاک ڈاؤن کے چلتے اس رمضان ایسا نہیں ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری مساجد کمیٹی اور عوام سے گزارش ہے کہ امسال بھی حفاظ کرام کو بطور نذرانہ اور ہدیہ پیش کریں تاکہ انہیں کسی طرح کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے اور ان کے اہلخانہ کے اخراجات بہتر طریقے سے چلتے رہیں، یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
لکھنؤ شہر قاضی مفتی ابوالعرفان نے کہا کہ حفاظ کرام قرآن کی تلاوت کرتے ہیں، اس کا ثواب انہیں اللہ دے گا۔ انہیں اللہ رب العزت پر پر یقین ہونا چاہیے۔ اللہ سبھی کو رزق حلال دیتا ہے تو انہیں بھی اس سے محروم نہیں رکھے گا۔
سابقہ سالوں تک حفاظ کرام ملک کے الگ الگ علاقوں کی مساجد میں تراویح سنانے جاتے تھے لیکن لاک ڈاؤن کے چلتے اس بار ایسا نہیں ہو پایا۔
آپ سبھی کو اس بات کا علم ہے کہ مسجد میں امامت کرنے کی کیا تنخواہ ملتی ہے؟ بمشکل تین سے پانچ ہزار روپے۔ رمضان ہی ایسا ماہ ہے جس میں انہیں بطور نذرانہ اچھی رقم ملا کرتی ہے۔
اب سال بھر ان کے اخراجات کیسے پورے ہوں گے یہ سوچنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔