ریاست اتر پردیش کے بنارس ہندو یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے شمس الرحمٰن فاروقی کے انتقال پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'اردو زبان و ادب کے عظیم قلم کار پروفیسر شمس الرحمن فاروقی کا انتقال اردو ادب کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ شمس الرحمن فاروقی جدیدیت کے علمبردار تھے، افسانہ نگاری کی نئی جہت سے انہوں نے اردو دنیا کو متعارف کرایا، انہوں نے داستان گوئی کی مرتی ہوئی صنف کو زندہ کیا۔ ناول نگاری کو نئی جہت دی۔ گوپی چند نارنگ کے بعد اب ان کے قد کی کوئی اور شخصیت ادبی دنیا میں نظر نہیں آتی۔'
ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کہا کہ 'اردو زبان کا وہ روشن آفتاب غروب ہوگیا، جس نے اردو دنیا کو نہ صرف متاثر کیا بلکہ ہندی ادب میں بھی اپنی گہری چھاپ چھوڑی۔'
انہوں نے کہا کہ 'اردو ہندی کی ساجھی وراثت کو فروغ دینے میں شمس الرحمن فاروقی نے جو کردار ادا کیا وہ ناقابل فراموش ہیں۔'
پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کہا کہ 'پروفیسر شمس الرحمان فاروقی ہم لوگوں کے بیچ اب نہیں رہے، یہ نہایت افسوس ناک خبر ہے لیکن ان کی خدمات، تصانیف رہتی دنیا تک باقی وپائندہ رہیں گی اور اردو داں طبقہ ہمیشہ ان سے استفادہ کرے گا۔'
انہوں نے بنارس ہندو یونیورسٹی کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ دس برس قبل بنارس ہندو یونیورسٹی تشریف لائے تھے، جن کے اعزاز میں ہندی شعبے نے ایک پروگرام منعقد کیا تھا۔'
یہ بھی پڑھیں: شمس الرحمان فاروقی کی حیات و خدمات پر خصوصی رپورٹ
پروفیسر موصوف نے بتایا کہ پروفیسر شمس الرحمان فاروقی نے اردو ادب کے لیے بے پایاں خدمات انجام دی ہیں۔ جن کو ایک مختصر انٹرویو یا نششت میں بیان نہیں کیا جاسکتا، اتنا ضرور جانتا ہوں کہ شمس الرحمن فاروقی کا دنیائے فانی کو الوداع کہنا زبان و ادب کے لئے عظیم خسارہ ہے۔'