طلبا کا الزام ہے کہ 'شعبے کے پروفیسر ابھیشیک جادھو اور پروفیسر سشیل نے لنکا تھانہ میں چھ طلبا پر مارپیٹ کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کرائی ہے، جبکہ پانچ طلبا کو معطل کردیا گیا ہے۔'
طالب علم اجے کمار نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'بسنت پنچمی کے دوسرے روز یونیورسٹی کا یوم تاسیس منایا جارہا تھا۔ اسی دوران یونیورسٹی کے سبھی شعبوں سے مختلف جھانکیاں نکالی گئی تھیں اور طلبا کو خاص ڈریس میں آنے کے لیے ہدایت جاری کی گئی تھی۔'
اجے کہتے ہیں کہ 'کرتا اور دھوتی نہ ہونے کی وجہ سے پینٹ شرٹ پہن کر پروگرام میں شرکت کرنے چلا گیا، جس کے بعد پروفیسر نے پہلے بدکلامی کی، اس کے بعد مارپیٹ کی۔'
انہوں نے بتایا کہ اس کی وجوہات پوچھنے پر انہوں نے تنبیہ کیا کہ تقریب سے باہر چلے جاؤ ورنہ سخت کارروائی کریں گے۔
انہوں مزید بتایا کہ 'اس کے بعد ہم نے اساتذہ سے معافی بھی مانگی۔ اس کے باوجود پروفیسر نے ایف آئی آر درج کر دیا اور چودہ دنوں کے لیے معطل کر دیا۔'
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کے سبھی اعلیٰ افسران سے ملاقات کیا، لیکن کوئی بھی افسر طلبہ کی نہیں سن رہا ہے بالآخر مجبور ہو کر کے آج شعبے کے گیٹ پر ہم سبھی طلباء احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں اور ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ جب تک ایف آئی آر واپس نہیں لیا جاتا ہے اور ہم لوگوں کی معطلی کو واپس نہیں لی جاتی ہے تب تک غیر معینہ مدت تک دھرنا مظاہرہ کرتے رہیں گے۔
اگرچہ کسی بھی قسم کی سختیاں اور صعوبتیں برداشت کرنا پڑے۔ واضح رہے کی بنارس ہندو یونیورسٹی میں طلباء اور اساتذہ کے درمیان اس نوعیت کے مختلف واقعات سامنے آئے ہیں اس سے قبل سنسکرت شعبے کے فیروز خان کے خلاف طلبا مظاہرہ کر رہے تھے۔