ETV Bharat / state

بنارس: کورونا ویکسن کے لیے گنگا جل پر تجربے کا منصوبہ - کورونا وائرس سے متاثر

بنارس ہندو یونیورسٹی کے ڈاکٹروں نے گنگا جل(دریائے گنگا کا پانی) پر ریسرچ مقالہ لکھ کر یونیورسیٹی انتظامیہ سے اجازت طلب کی ہے کہ کورونا مریضوں پر گنگا جل کو بطور دوا تجربہ کیا جائے۔

research on ganga jal for covid 19 vaccine
research on ganga jal for covid 19 vaccine
author img

By

Published : Sep 22, 2020, 8:31 PM IST

Updated : Sep 22, 2020, 9:31 PM IST

ریاست اتر پردیش کی بنارس ہندو یونیورسٹی کے معروف نیورولوجسٹ ڈاکٹر وجے ناتھ مشرا نے گنگا جل سے ایک اسپرے بنایا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ اسپرے کورونا وائرس سے نجات دلا سکتا ہے۔

کورونا ویکسن کے لیے گنگا جل؟

انہوں نے کہا کہ بنارس میں جو لوگ گنگا جل کا استعمال کرتے ہیں وہ کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہوئے ہیں وہیں جو لوگ گنگا جل نہیں استعمال کرتے بلکہ وہ گنگا کے ساحل پر ہی رہتے ہیں اس کے باوجود 20 لوگوں کو کورونا ہوگیا۔

ڈاکٹر وجے ناتھ مشرا نے کہا کہ 'کئی برس قبل جب کالرا بیماری وبائی مرض بن گئی تھی اس وقت گنگا جل پر تحقیق سے ثابت ہوا تھا کہ یہ کالرا کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'گنگا جل میں تقریباً 13 سو بیکٹیریوفیج پائے جاتے ہیں جس سے مختلف بیماریوں کا علاج ممکن ہے اور امید کی جارہی ہے کہ کورونا وائرس کے علاج میں بھی بہتر رزلٹ ہوگا۔

ڈاکٹر وجے مشرا کے مطابق 'مختلف مقامات سے گنگا جل اکٹھا کیا گیا ہے اور اب اسے مریضوں پر تجربہ کیا جائے گا۔ انہوں کہا کہ اگر یہ تجربہ کامیاب ہوگا تو دنیا کا سب سے سستا کورونا کا علاج ہوگا۔

بی ایچ یو کے کئی دیگر اس تجربے سے اتفاق رکھتے ہیں اور اب اس تجربے کو بھی امید کے طور دیکھا جا رہا ہے۔

اس کی سب سے بڑی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ گنگا کا آغاز گنگتوتری سے ہوتا ہے جہاں پر بیکٹیریو فیج کثیر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

ریاست اتر پردیش کی بنارس ہندو یونیورسٹی کے معروف نیورولوجسٹ ڈاکٹر وجے ناتھ مشرا نے گنگا جل سے ایک اسپرے بنایا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ اسپرے کورونا وائرس سے نجات دلا سکتا ہے۔

کورونا ویکسن کے لیے گنگا جل؟

انہوں نے کہا کہ بنارس میں جو لوگ گنگا جل کا استعمال کرتے ہیں وہ کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہوئے ہیں وہیں جو لوگ گنگا جل نہیں استعمال کرتے بلکہ وہ گنگا کے ساحل پر ہی رہتے ہیں اس کے باوجود 20 لوگوں کو کورونا ہوگیا۔

ڈاکٹر وجے ناتھ مشرا نے کہا کہ 'کئی برس قبل جب کالرا بیماری وبائی مرض بن گئی تھی اس وقت گنگا جل پر تحقیق سے ثابت ہوا تھا کہ یہ کالرا کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'گنگا جل میں تقریباً 13 سو بیکٹیریوفیج پائے جاتے ہیں جس سے مختلف بیماریوں کا علاج ممکن ہے اور امید کی جارہی ہے کہ کورونا وائرس کے علاج میں بھی بہتر رزلٹ ہوگا۔

ڈاکٹر وجے مشرا کے مطابق 'مختلف مقامات سے گنگا جل اکٹھا کیا گیا ہے اور اب اسے مریضوں پر تجربہ کیا جائے گا۔ انہوں کہا کہ اگر یہ تجربہ کامیاب ہوگا تو دنیا کا سب سے سستا کورونا کا علاج ہوگا۔

بی ایچ یو کے کئی دیگر اس تجربے سے اتفاق رکھتے ہیں اور اب اس تجربے کو بھی امید کے طور دیکھا جا رہا ہے۔

اس کی سب سے بڑی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ گنگا کا آغاز گنگتوتری سے ہوتا ہے جہاں پر بیکٹیریو فیج کثیر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

Last Updated : Sep 22, 2020, 9:31 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.