حکومت سے مطالبہ کیا کہ گنےکی قیمت میں اضافہ کیا جائے اور گنے کے واجبات کو فی الفور ادا کیا جائے۔اس دوران کسانوں نے ایس ڈی ایم کے ذریعہ وزیر اعلیٰ کو ایک میمورنڈم بھجوایا۔
جس میں کہا گیا ہے کہ گنے کی پیداوار میں اترپردیش کا پہلا مقام ہے، لیکن پچھلے تین برسوں سے گنے کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے، جبکہ فصل کے اخراجات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔
بجلی کی شرح میں لگاتار اضافہ، کھاد، کیڑے مار دوا ہر چیز کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، لیکن اس کے باوجود گنے کی قیمت میں کوئی اضافہ نہ ہونے کے سبب کسانوں کو معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
شوگر ملز کاشتکاروں کو گنے کی ادائیگی بروقت نہیں کررہے ہیں، ریاست کے کسانوں کو گنے کی قیمت 400 روپیہ فی کوئنٹل دی جائے۔
عدالت کے حکم ہے کہ کسانوں کو ان کے گنے کی ادائیگی 14 دن کے اندر کی جانی چاہئے لیکن شوگر مل عدالت کے حکم کے خلاف ورزی کررہے ہیں۔
کسانوں کو فصل کے باقیات کی جانچ پڑتال کے بعد جلانے کی اجازت دی جائے۔ ناگل ریلوے اسٹیشن پر اسکول کے طلبہ اورکسانوں کے برج تعمیر کیاجائے۔
اس موقع پر یونین کے ریاستی نائب صدر ونے کمار، ایشور چند آریا، راج پال سنگھ، چودھری راج پال سنگھ، منموہن سنگھ، بھوپندر تیاگی وغیرہ سمیت درجنوں کسانوں نے میمورنڈم دیا اور احتجاج کیا۔