مرکزی حکومت کے زراعت سے متعلق تینوں متنازع قوانین کسانوں کی تحریک کو اب آٹھ ماہ مکمل ہو چکے ہیں۔ لیکن نہ تو ایک قدم حکومت ہی پیچھے ہٹی ہے اور نہ ہی ملک کے کسان پیچھے ہٹتے دکھائی دے رہے ہیں۔
کسانوں کی تحریک کو مزید تقویت دینے کے مقصد سے آج بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت رامپور پہنچے۔ رامپور کے ٹول پلازہ پر گذشتہ ایک ماہ سے دھرنے پر بیٹھے کسانوں نے اپنے رہنما راکیش ٹکیت کا پرتپاک استقبال کیا اور ان کی حمایت میں زبردست نعرے بازی کی۔
وہیں، انہوں نے مرکزی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف بھی نعرے بازی کرتے ہوئے ان قوانین کو واپس لینے کی اپنے مطالبات کو دہرایا۔
اس دوران ای ٹی وی بھارت سے اپنی خصوصی بات چیت میں راکیش ٹکیت نے کہا کہ جب تک حکومت ان تینوں کالے قوانین کو واپس نہیں لے لیتی تب تک ان کی تحریک اسی طرح جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ رامپور دورے پر پہنچے ہیں۔ کسانوں کے حالات کو جاننے کی کوشش کر رہے ہیں اور زرعی قوانین کے خلاف آئندہ تحریک کو کس طرح جاری رکھا جائے اس پر غوروخوص کر رہے ہیں۔
Rakesh Tikait: ہم نے زرعی قوانین کو اقوام متحدہ میں لے جانے کی بات کبھی نہیں کی
ایک سوال کے جواب میں راکیش ٹکیت نے یہ بھی کہا کہ ان کی تحریک کمزور نہیں پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کے مظاہرے عموماً یک روزہ ہوا کرتے ہیں جبکہ کسانوں کی یہ تحریک گذشتہ آٹھ ماہ سے جاری ہے اور آئندہ بھی جاری رہے گی۔