سماجوادی کارکنان کی ریلی کو پولیس کے ذریعہ روکے جانے کے بعد ایس پی کارکنان نے وہیں بہرائچ۔لکھنؤ شاہراہ پر مظاہرہ کرنا شروع کردیا اور تقریباً دو گھنٹے کے ہنگامے کے بعد ضلع انتظامیہ و پولیس کے اعلیٰ افسران موقع پر پہنچے اور تب ایس پی کارکنان نے ان افسران کو میمورنڈم دینے کے بعد اپنا احتجاج ختم کیا۔
لیکن پولیس کو اس دوران جام کو ختم کرانے میں کافی مشقت کرنی پڑی اور ایس پی کارکنان کو آگے بڑھنے سے روک دیا گیا، اس دوران پولیس اور کارکنان کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں لیکن پولیس نے بروقت حالات پر قابو پالیا۔
کارکنان نے پولیس بیریکیڈ کو عبور کرنے کی کوشش کی اور اس دوران نعرے بھی لگائے گئے اور اس دوران بہرائچ-لکھنؤ شاہراہ تقریباً دو گھنٹے تک جام رہا تھا اور سواریوں کو کافی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔
ایس پی کے ضلع صدر نے کہا کہ این آر سی و شہریت ترمیمی قانون ملک کو بانٹنے والا قانون ہے جو کہ آئین کے خلاف ہے اور بی جے پی عوام کو اس میں الجھا کر انھیں اصل مدعے سے بھٹکانا چاہتی ہے کیونکہ ملک میں اس وقت مہنگائی اور کسانوں کے بہت مدعے ہیں لیکن اس پر کوئی کام نہیں کر رہا ہے۔
ضلع کے اے. ایس. پی نے کہا کہ سماجوادی پارٹی کے کارکنوں نے مظاہرہ کر احتجاج کیا جس کے سبب جام لگ گیا تھا جسے ہٹادیا گیا ہے اور یہاں ایس پی کارکنان نے اپنا 18نکاتی میمورنڈم دیا ہے جسے صدر جمہوریہ کو روانہ کردیا جائے گا۔
اس موقع پر ضلع صدر لکشمی نارائن، مکیش جیسوال،عبدالمنـان، رام تیج یادو، جعفر اللہ خان، ڈاکٹر عاشق علی، پنڈت کے.کے.اوجھا، انور خان وارثی، محمد علی، راجیش تیواری، محمد افصال، محمد ایاز، محمد فیض سمیت ہزاروں کی تعداد میں کارکنان موجود رہے۔