بتایا جارہا ہے کہ نویں کلاس میں زیر تعلیم اس کی لڑکی 14 مارچ کی صبح سے لاپتہ ہے۔وہ گھر سے بیت الخلا کے لئے نکلی تھی تبھی سے وہ واپس لوٹ کے نہیں آئی۔ تو وہیں پولیس نے اس معاملے میں مقدمہ بھی درج کر لیا ہے۔
ماں کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو ڈیڑھ مہینے پہلے اغوا کر لیا گیا تھا۔ پولیس کو تحریر دی گئی تھی، جس کا لوکیشن کا بھی پتہ چل گیا اس کے با وجود بھی پولیس میری بیٹی تلاش کرنے نہیں جا رہی ہے۔'
پولیس نے لوکیشن سورت میں ٹریس کی ہے، لیکن نہ تو بچی واپس آئی اور نہ ہی ملزم کو گرفتار کیا گیا۔ اس معاملے میں سونیا تالاب علاقے کا ایک نوجوان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ماں کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ ڈیڑھ مہینے سے ڈی آئی جی پولیس سپرنڈنٹ سمیت پولیس کے تمام دفاتر میں چکر کاٹ چکی ہیں۔ جس کے سبب بے بس ہو کر وہ بھوک ہڑتال پر بیٹھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر میری بیٹی کو کچھ ہو گیا تو اس کے لیے پولیس ذمہ دار ہوگی۔ ان کو اس بات کا بھی ڈر ہے کہ کہیں نہ ان کی بیٹی کا قتل کیا گیا ہو۔
اس زد کے ساتھ بھوک ہڑتال پر بیٹھی ہے کہ جب تک ان کی بیٹی کو پولیس واپس نہیں لاتی تب تک وہ ایسے ہیں بھوک ہڑتال پر بیٹھی رہیں گی۔
اس سلسلے میں پولیس سپرنڈنٹ رام بدن سنگھ نے بتایا کہ ایف آئی آر درج کرکے ملزم کو ٹریس کیا جا رہا تھا اور ملزم کا لوکیشن کا بھی پتہ چل گیا ہے، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے پولیس اپنی ریاست سے باہر نہیں جا پا رہی ہے۔ لاک ڈاؤن ختم ہوتے ہی اسے پولیس پکڑ لے گی اور یہ ساری معلومات ان کی ماں کو دے دی گئی ہے۔ اس معملے میں ہماری بات ڈی جی اور آئی جی سھے بھی بات ہو چکی ہے۔'