بینی پرساد ورما بڑھتی عمر کی وجہ سے اب نہایت کمزور ہو گئے ہیں۔ اس لئے اب وہ بارہ بنکی کم ہی آتے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ 24 گھنٹے سیاست میں ہی ملوس رہتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ان کی سالگرہ کے لئے بارہ بنکی کی سڑکیں مہینوں سے ہورڈنگس اور تشہیر کی اشیہ سے بھری پڑی ہیں۔
بینی پرساد ورما 11 فروی 1941 کو بارہ بنکی کے سرولی غوسپور گاؤں میں پیدا ہوئے تھے۔ کوآپریٹو ممبر کے طور پر سیاست کے میدان میں اترے بینی پرساد ورما 1974 سے 1995 تک رکن اسمبلی رہے۔ اس دوران وہ ریاست میں کئی دفعہ اہم محکموں کے وزیر بھی رہے۔ اپنے دوران اقتدار انہوں نے بارہ بنکی سمیت پوری ریاست میں ترقی کے کام کرائے۔
ترقی کے لئے ایک الگ فکر رکھنے کے لئے انہیں 'وکاس پوروش' کا لقب بھی دیا گیا۔ 1998 سے 1999 تک جب وہ مرکز کی دیوگوڑا حکومت میں کمیونیکیشن کے وزیر رہے تو انہوں نے ان علاقوں میں کمیونیکیشن کے ذرائع پہونچائے جہاں کبھی کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔
صرف ترقی ہی بینی پرساد ورما کے تعرف کے لئے کافی نہیں ہے۔ بینی پرساد سماجوادی نظریے کے مکمل پیکر رہے ہیں۔ انہوں نے سماجوادی نظریہ کے اصولوں کے مطابق اقتدار، جائیداد اور حقوق میں ہمیشہ توازن بنایا اور سماج کے تمام طبقات کو ہر قسم سے فائیدہ پہونچایا۔
بینی پرساد ورما کو آپریٹیو ممبر سے مرکز کے وزیر تک رہے۔ ملائیم سنگھ یادو کی حکومت میں انہیں منی وزیراعلیٰ کا درجہ حاصل تھا۔ اتنے بڑے عہدے کی کمان سنبھالنے والے بینی پرساد ورما ہمیشہ عوام کے دکھ درد میں شامل رہے۔ اتنی بڑے عہدوں پر رہنے کے باوجود بینی پرساد ورما نے سادہ زندگی ہی بسر کی ہے۔
بینی پرساد ورما نے اپنی زندگی میں کبھی اپنے اصولوں سے مصالحت نہیں کی۔
یہی وجہ رہی کہ وہ جہاں رہے، جس بھی پارٹی میں رہے ان کا ایک قد اور وقار تھا۔ اب جب عمر ان پر حاوی ہے تو بینی پرساد ورما سماج کے درمیان نہیں آ پاتے لیکن اس کے باوجود ذہنی طور پر وہ آج بھی بیدار ہیں۔