اِک محلّے میں برپا تھی محفلِ شعر و سخن
اپنی اپنی بولیاں سب بولتے تھے اہلِ فن
ہائے ہائے، مار ڈالا، اُف خدا کا شور تھا
ہلّا گلّا ہو رہا تھا، واہ واہ کا زور تھا
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ملک میں نہ صرف کسی خاص ریاست، ضلع یا شہر کی اپنی انفرادیت ہوتی ہے، بلکہ چھوٹے چھوٹے محلّوں کی بھی اپنی شناخت کی وجہ سے خاص اہمیت ہوتی ہے۔ جہاں تک محلّے کے نام کا تعلق ہے تو اُنکا نام اکثر اُس علاقے کی کسی خاص شے یا شخصیت کے نام سے منسوب ہوتا ہے۔ لیکن اُسی محلّے میں رہنے والا نوجوان طبقہ اس سے واقفیت نہیں رکھتا ہے۔
اب بریلی واقع ایم جے پی روہیلکھنڈ یونیورسٹی نے پہل کرتے ہوئے محلّوں کی تاریخ پر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بریلی میں واقع ایم جے پی روہیلکھنڈ یونیورسٹی کے ' قدیم تاریخ اور ثقافت کے شعبے' نے ایم فِل ریسرچ اسکالر کو محلّوں کی تاریخ سے روبرو کرانے اور اس اہم ترین موضوع پر ریسرچ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایم فِل ریسرچ اسکالر کو محلّوں کی تاریخ پر ریسرچ کا موضوع مختص کیا جائے گا۔ اس پہل کے بعد کم از کم بریلی ضلع کے ہر محلّے کی تاریخ روہیلکھنڈ یونیورسٹی کے دستاویزوں میں محفوظ ہوجائے گی۔
قدیم تاریخ اور ثقافت شعبے کے مطابق بریلی شہر کی تاریخ کافی وسیع اور خوشحال ہے۔ لہذا شہر کے محلّوں کی بابت عوام کو بھی جاننا، پہچاننا، روبرو ہونا اور فخر کرنا چاہیئے۔ شہر کے تمام محلّوں کی ایسی تاریخ ہے، جو ہمیں کچھ بہتر کرنے اور عبرت حاصل کرنے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ معمولی طور پر نظر انداز ہونے والے محلّوں پر جب ایم فِل کے ریسرچ اسکالر تحقیق کرینگے، تو ظاہر ہے کہ نئی اور دلچسپ معلومات سامنے آئینگی۔
ایک تخمینے کے مطابق جنگِ آزادی کے سنہ 1857 ء کے آغاز کے بعد سے تقریباً دس ہزار کتابیں تاریخ پر لکھی گئی ہیں۔ لیکن یہ کتابیں اب تک شائع نہیں ہو سکی ہیں، جس کی وجہ سے اب تک بہت سی اہم معلومات عوام، طلباء طالبات اور اساتذہ کی نظر سے نہیں گزریں۔ لہذا ایم جے پی روہیلکھنڈ یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے مطابق محلّوں کی تاریخ پر بھی تعلیمی کام ہونا ضروری ہے۔ جہاں تک بریلی شہر کے محلّوں کا تعلق ہے تو ہر محلّے کی اپنی شناخت ہے، اپنی تاریخ ہے اور اپنی انفرادی اہمیت ہے۔
جیسے شہر کے محلّے کٹرا مانرائے، نوادہ شیخان، جگت پور، گنگاپور، عنایت گنج بزریا، کھنّو محلّہ، کالی باڑی، سیلانی، نیک پور، چودھری کا تالاب، رانی کا پھاٹک، زکوٰتی محلّہ، قاضی ٹولا، صوفی ٹولا، سہسوانی ٹولا، روہلی ٹولا ،عالم گیری گنج، بانس منڈی، سرائے خام، ماڈل ٹاؤن، ڈی ڈی پورم، راجیندر نگر، گاندھی نگر، پریم نگر، عزّت نگر،اعجاز نگر، بازار سندل خاں، بمن پوری، زخیرہ وغیرہ ایسے محلّے ہیں، جنکی اپنی منفرد تاریخ ہے۔
حالانکہ وقتاً فوقتاً سیاسی ماحول میں شہر کے کئی علاقوں کا نام تبدیل کرنے کی کامیاب کوششیں کی گئیں۔ مثلاً ' ایوب خاں چوراہے' کا نام تبدیل کرکے 'پٹیل چوک' کیا گیا ہے۔ نواب رامپور کی زمین پر آباد 'نواب صاحب کا احاطہ' کو شاید ہی بریلی کا کوئی باشندہ جانتا ہو۔ اب اس علاقے کو لوگ 'رامپور گارڈن' کے نام سے جانتے ہیں۔
نواب شہامت علی خاں کی زمین پر آباد ”شہامت گنج“ کا نام تبدیل کرکے 'شیام گنج' کرنے کی رفتہ رفتہ کوشش ہو رہی ہے۔ اسی وجہ سے پولس چوکی پر شیام گنج لکھا ہوا ہے تو پوسٹ آفس کے باہر شہامت گنج درج ہے۔