اترپردیش کے ضلع بریلی میں پیش کیا جانے والا راملیلا ڈرامہ پنڈت رادھے شیام کتھاواچک کی رامائن نظم پر مبنی ہے اور اس میں رام کا کردار ایک مسلم نوجوان ادا کرتا ہے۔
بریلی میں نظم کی شکل میں لکھی رامائن پر رام کا کردار ادا کرنے والے دانش خان شوقیہ طور پر رنگونایک ناٹک اور ڈرامہ کمپنی سے منسلک ہیں۔ وہ تقریباً پندرہ برسوں سے درجنوں ناٹکوں میں مختلف کردار ادا کر چکے ہیں۔ لیکن شری رام کا کردار ادا کرنے کو وہ اپنی سب سے بڑی خوش نصیبی مانتے ہیں۔
بریلی شہر کے سیلانی علاقے میں رہنے والے دانش خان کہتے ہیں کہ جب پنڈت رادھے شیام کتھاواچک کی رامائن پر مشتمل رام لیلا کو اسٹیج پر پیش کرنے کا خاکہ تیار کیا گیا تب انھوں نے اپنے ذہن میں رام کا کردار ادا کرنے کا ارادہ بنا لیا، حالانکہ چند لوگوں نے مسلم ہونے کے سبب ان پر تنقید کی تب ان کا ارادہ مزید مضبوط ہو گیا اور یہ ارادہ عہد میں تبدیل ہو گیا جب آڈیشن ہوا تو انھیں رام کا کردار کرنے کے لیے فائنل کرلیا گیا۔
دانش شری رام کے کردار پر لوگوں کو کہتے ہیں کہ 'شری رام پر ہمارا عقیدہ نہ ہو تو نہ صحیح، لیکن اُن کی مثالی زندگی سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ مثلاً بھائی کے لیے بادشاہت کو ترک کرنا، اپنی بیوی کے لیے دوسرے ظالم حکمراں راون سے جنگ کرنا، ماں کا وعدہ وفا کرنے کے لیے محل چھوڑکر جنگلوں کی خاک چھاننا، مطلب قدم قدم پر قربانی دینے والے عظیم کردار رام کی شبیہہ کو اپنی زندگی میں عمل کرنے میں کوئ برائی نہیں ہے'۔
عالمی شہرت یافتہ شخصیت پنڈت رادھے شیام کتھاواچک نے نثر میں لکھی رامائن کو پہلی مرتبہ نظم کی شکل میں لکھا اور نظم میں لکھی اس رامائن نے پوری دنیا میں مقبولیت حاصل کی اور خاص بات یہ ہے کہ اب تک متعدد زبانوں میں اس کا ترجمہ بھی کیا جاچکا ہے۔