ایس ایس پی کے حکم پر چھ زورآوروں کے خلاف نامزد مقدمہ درج کیا گیا ہے تو اسی دوران سماج وادی پارٹی نے حکومت اترپردیش پر تبصرہ کیا ہے۔ سماج وادی پارٹی نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ کیا بی جے پی کارکنان کے خلاف بھی ویسا ہی سلوک کیا جائے گا، جو صوبہ میں دیگر افراد کے خلاف کیا جا رہا ہے۔
بریلی میں سماج وادی پارٹی کے سابق وزیر اور قومی سکریٹری عطاء الرحمٰن نے حکومت اتر پردیش سے سوال کیا ہے کہ تھانہ قلعہ میں سرکاری املاک کو نقصان اور پولیس سے ہاتھا پائی کرنے والے بی جے پی اور بجرنگ دل کارکنان کے پوسٹر بھی عوامی مقامات پر لگائے جائیں گے۔ کیا ان بی جے پی اور بجرنگ دل کے کارکنان سے بھی سرکاری املاک کے نقصان کا ازالہ کیا جائےگا۔
غورطلب ہے کہ ضلع بریلی کے تھانہ قلعہ علاقے میں ایک نوجوان غیر مذہب کی لڑکی کو لیکر فرار ہو گیا ہے۔ دو روز قبل بی جے پی اور بجرنگ دل کے کارکنان نے تھانے کا محاصرہ کرکے لڑکی برآمد کرنے کا دباؤ بنایا اور معاملہ اتنا طول پکڑ گیا کہ وہاں پولیس اور بی جے پی کارکنان کے مابین ہنگامہ ہوگیا۔
معاملہ اتنا بڑھ گیا کہ کارکنان نے تھانے میں توڑ پھوڑ کی۔ یہ تمام کارکنان گلے میں زعفرانی رنگ کا کپڑا اور ماتھے پر چندن کا تلک لگائے ہوئے تھے۔ ان کارکنان کو دیکھ کر لگتا تھا کہ یہ لوگ تھانے میں ہنگامہ کرنے کے ارادے سے آئے تھے۔ بہرحال پولیس نے ان موقع سے ویڈیو جمع کرکے چھ افراد کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 147 اور 332 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
پولیس کی کارروائی اور اپوزیشن کے سوالوں کے درمیان، بی جے پی کے شہر صدر ڈاکٹر کے ایم ارورہ نے وزیر اعلیٰ کو ایک خط لکھتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بیٹیوں کی حفاظت کے لیے قانون بنائے جانے کی ضرورت ہے، جس سے لڑکیوں کی حفاظت کی جا سکے۔
بہرحال پولیس نے تمام موبائل اور میڈیا صحافیوں سے ویڈیو جمع کرکے تمام بلوائیوں کی نشاندہی شروع کردی ہے، اس کے ساتھ ہی دیگر افراد کے خلاف بھی کارروائی کے امکانات ہیں۔