اترپردیش کے ضلع بریلی میں واقع درگاہ اعلیٰ حضرت کے ذریعہ قائم کردہ مدرسہ جامعہ منظر اسلام کے اساتذہ نے ہمسایہ ملک نیپال میں منعقد عرس نوری سے آن لائن خطاب کیا۔
مذکورہ عرس سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ منظر اسلام کے اساتذہ اور ذمہ داران نے ادارہ کی تاریخ، خدمات اور نیپال کے سنی مسلمانوں کا اس ادرہ کے تعلق سے عقیدت و احترام پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
نیپال میں منائے گئے عرس نوری میں وہاں کے سنی مسلمانوں کی خواہش پر منظر اسلام کے استاذ مفتی محمد سلیم نے گوگل میٹ ایپ کے توسط سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ سرزمین نیپال سے مرکز اہلسنت کے رشتے کی نوعیت نہایت وسیع اور قدیم ترین ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیپال کے مسلمان امام احمد رضاخان اور حامد رضا خاں سے عقیدہ رکھتے ہیں۔
مفتی سلیم نے تاریخی حقائق سے پردہ اٹھانے ہوئے کہا کہ نیپال گنج کے محلہ گنیش پور میں واقع نوری مسجد آج بھی ہمیں بزرگان دین کی یاد دلاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امام احمد رضا خان کی یاد میں ان کے ایک مرید حاجی رمضان نے مسجد کی تعمیر کرائی تھی۔ اسی طرح نیپال گنج میں واقع تاریخی جامع مسجد کے احاطے میں واقع مدرسہ فیض النبی کا "رضا ہال" ہمیں بزرگان دین کی یاد دلاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب سنہ 81۔1980ء میں علامہ ریحان رضا خاںؒ نے مسلک اعلیٰ حضرت کی ترویج و اشاعت کی غرض سے پورے نیپال کا دعوتی دورہ کیا تھا۔ اس وقت اس رضا ہال کا سنگ بنیاد آپ کے دست مبارک سے رکھا تھا۔ جو آج خوشنما انداز میں تعمیر ہوکر دیکھنے والوں کو دعوت نظارہ دے رہا ہے۔
مزید پڑھیں:درگاہ اعلی حضرت کی جانب سے ویب سائٹ
یہ وہ تاریخی یادگار اور حقائق ہیں جو اس بات کا پتہ دیتے ہیں کہ سرزمین نیپال کا خانقاہ قادریہ رضویہ سے رشتہ کتنا مضبوط اور کتنا قدیم ہے۔